Book Name:Qurbani Kay Fazail O Masail

سے پہلے اللہعَزَّ  وَجَلَّکے ہاں قَبول ہوجاتا ہے۔ لہٰذا خوش دِلی سے قُربانی کرو۔(تِرمِذی،کتاب الاضاحی، باب ماجاء فی فضل الاضحیۃ،۳/۱۶۲حدیث:۱۴۹۸)

        حضرتِ علّامہ شیخ عبدُالحقّ مُحَدِّث دِہلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں : قربانی، اپنے کرنے والے کے نیکیوں کے پلّے میں رکھی جائے گی جس سے نیکیوں کا پلڑا بھاری ہو گا۔ (اشعۃُ اللّمعات ج۱ص۶۵۴) حضرتِ سیِّدُناعلّامہ علی قاریرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:پھر اس کے لئے سُواری بنے گی جس کے ذَرِیعے یہ شخص بآسانی پُل صراط سے گُزرے گا اوراُس(جانور) کا ہرعُضو مالِک ( یعنی قُربانی پیش کرنے والے) کے ہر عُضْو (کیلئے جہنَّم سے آزادی)کافِدیہ بنے گا ۔( مِرْقاۃُ الْمَفاتِیح  ج۳ص۵۷۴تحتَ الحدیث ۱۴۷۰،مراٰۃ ج۲ ص ۳۷۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہم نے قُربانی کے  فضائل سُنے  کہ عیدِ قربان پراللہعَزَّ  وَجَلَّ قربانی کا فریضہ سَر اَنْجام دینے والے خُوش نصیبوں کو ان کے جانوروں کے ہر بال کے بدلے  ایک نیکی عطا فرماتاہے ،قربانی کرنے والوں  کو جہنَّم کی آگ سے نجات عطافرماتاہے ، جانور کے خُون کا پہلا قطرہ زمین پرگِرنے سے پہلے پہلے  گُناہ معاف کردئیے جاتے ہیں ،بروزِ محشر قربانی نیکیوں کے پلڑے میں رکھی جائے گی تووہ بھاری ہوجائے گااور قُربانی کرنے والااپنے جانور پر سوار ہوکر  پُل صراط  سے بآسانی گزرجائے گا۔ لہٰذاجومسلمان(مردو عورت ،بالغ ،مقیم )مالکِ نصاب ہو(یعنی  اُس شخص کے پاس ساڑھے باوَن تولے چاندی یا اُتنی مالیَّت کی رقم یا اتنی مالیَّت کا تجارت کا مال یا اتنی مالیَّت کا حاجتِ اَصلِیَّہ کے علاوہ سامان ہو اور اُس پر اللہعَزَّ  وَجَلَّ یا بندوں کا اِتنا قَرضہ نہ ہو جسے ادا کر کے ذِکر کردہ نصاب باقی نہ رہے)تو ایسے شخص پرشرعاًقربانی واجب ہے۔ لہٰذااُسے  چاہیے کہ وہ ٹال مٹول سے کام لینے نیز مختلف حِیلے بہانے بناکر رَبِّ ذُوالجلالجَلَّ جَلَالُہٗ کےقَہر وغَضَب  کا حقدار بننے سے  بچے۔