Book Name:Nematon ka Shukar Ada Karnay ka Tariqa

اور فرمایا، عائشہ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا ) اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے لوٹ کر نہیں آئی۔(سنن ابن ماجہ کتاب الاطعمۃ،باب النھی عن القاء الطعام،الحدیث۳۳۵۳،ج۴،ص۴۹)یعنی اگر ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رِزق چلا جاتا ہے تو پھر واپس نہیں آتا۔

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اسی طرح گلاس میں بچے ہوئے مُسَلمان کے صاف سُتھرے جُوٹھے پانی کو قابلِ استعمال ہونےکے باوجودخوامخواہ پھینکنا  بھی نہیں  چاہیے،مَنْقول ہے:سُؤْرُ الْمُؤمِنِ شِفَاءٌ  یعنی مُسَلمان کے جُوٹھے میں شِفا ہے ۔(الفتاوی الفقہیۃ الکبری لابن حجر الہیتمی ج۴ ص۱۱۷)  اپنے مُسَلمان بھائی کا جوٹھا اِسْتِعْمال کرنے میں جہاں  شفا ملنے کی اُمید ہے،  وہیں آپس میں اُخُوَّت و بھائی چارہ پیدا ہونے، باہمی مَحَبَّت کے بڑھنے، تکبُّر جیسی بیماری سےبچنے، عاجزی و اِنکساری پیداہونے کے ساتھ ساتھ گُناہوں سے مُعافی  ملنے کی بھی خُوشخبری ہے۔چُنانچہ

     سرکارِ مدینہ،قرارِقلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ باقرینہ ہے:”عاجزی کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ آدمی اپنے مُسَلمان بھائی کا جُوٹھا یعنی بچا ہوا پانی پی لے اور جو اپنے بھائی کا جُوٹھا پیتا ہے،اس کے 70 دَرَجات بُلند کر دیئے جاتے ہیں، 70 گُناہ مِٹا دیئے جاتے ہیں اور اس کے لئے 70 نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ (کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال، الحدیث:۵۷۴۵،ج۳،ص۵۱)

                             اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ہمیں تنگی وخوشحالی میں اللہعَزَّ  وَجَلَّ کاشکراداکرنےاوررزق کی قدر کرتے ہوئے اِسراف کےگناہ سے بچنےکی توفیق عطافرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مہلک امراض  سے تحفظ

          میٹھے میٹھےاسلامی بھائیو!ناشكری کاایک اندازہمارے معاشرے میں عموماًیہ بھی  دیکھا جاتاہےکہ جب تک بندہ صحت مند وتندرست رہتاہے تواللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی نعمت  صحت وتندرستی پر شکرادا نہیں