Book Name:Nematon ka Shukar Ada Karnay ka Tariqa

ہے،اللہعَزَّ  وَجَلَّ  نے ہمیں وہ تمام نعمتیں عطافرمائی ہیں،کھانے پینے کی لاکھوں اشیااوران میں مختلف ذائقے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی نعمت ہے،جسم کو چھپانے اور سردی گرمی کے اثرات سے بچانے کیلئے لباس اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی نعمت ہے ،دُوردراز  مقامات پر بآسانی سفرکرنے کیلئے مختلف سواریاں بھی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی  نعمت ہیں،الغرض اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی ہر ایک نعمت  خود ہزارہا نعمتوں کا مجموعہ ہے۔مگرافسوس صد کروڑ افسوس ! اگر کسی حکمت کے پیشِ نظر ہمیں کوئی نعمت نہ مل سکے تو ہم دیگر نعمتوں کو بھُول کرمختلف انداز سے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کی ناشکری کرتے ہیں۔مثلاً کبھی کوئی معمولی بیماری یا  مصیبت آجائے تو فوراً ناشکری  کرتے ہوئےاس طرح کے جملے بھی کہہ جاتے ہیں کہ فُلاں تو بڑا خوشحال ہے ، نہ جانے ہم سے کونسی خطا ہوگئی جو ساری مصیبتیں اور پریشانیاں ہم پر ہی ٹُوٹ پڑیں،اسی طرح کسی کے  کاروبار میں تھوڑا  بہت نقصان ہو جائے تو  جب تک چار(4) آدمیوں کےسامنے پریشانی کا اظہار نہ کرلے سکون نہیں ملتا،کسی کے پاس موٹر سائیکل (Bike ) ہو،وہ اس پر شکرادا کرنے کے بجائے نہ صرف کارکی خواہش کرتا بلکہ بعض اوقات ناجائز وحرام ذریعے سےکاربھی حاصل کرلیتاہے،ایسے ہی اگر کوئی جسمانی طورپرمعذورہوتووہ بھی ناشکری کی آفت میں مبتلاہوجاتاہے،اگر کسی پر تنگدستی کے دنوں میں ایک آدھ دن فاقے کی نوبت آجائے تووہ بے صبری  کامظاہرہ کرتاہے جبکہ کھانے پینے کے علاوہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی  دیگر ہزاروں نعمتیں تواس کے پاس موجود ہوتی ہیں۔ایسے موقع پر ہمارے اسلاف کیسے  پیارے انداز میں لوگوں کی اصلاح  کرتے تھے۔آئیے ایک حکایت سنتے ہیں،چنانچہ

ایک شاکی کی اصلاح کاانوکھاانداز:

        حضرت سیِّدُنا سعید بن عامررَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص حضرت سیِّدُنا یونس بن عبید رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنی تنگدستی کی شکایت کرنے لگا،تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ