Book Name:Hazrat e Aisha ki Shan e ilmi

کسی قسم کی دِقّت و دُشواری پیش آتی تو وہ حضرات اپنی علمی پیاس بُجھانے اور اپنی اُلجھن کو سُلجھانے کیلئے بےساختہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا  کی بارگاہِ عالیہ میں حاضر ہو جاتے جیساکہ 

       حضرت سیِّدُنا ابو موسیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ہم رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے اصحاب(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) پر جب بھی کوئی بات پیچیدہ ہوتی ہے تو ہم اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے اِس بارے میں سُوال کرتے ہیں اور آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکے پاس اس کا علم پاتے ہیں۔(1)

       مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِس حدیث شریف کی شرح میں فرماتے ہیں:اب تک کوئی بی بی ایسی عالِمہ فقیہہ پیدا نہ ہوئیں،جیسی اُمُّ المؤمنین جنابِ عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا ہوئیں۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا عُلُومِ قرآنیہ،عُلُومِ حدیث کی جامع تھیں،بڑی محدِّثہ اور بڑی فقیہ تھیں۔ (2)

کیوں نہ ہو رُتبہ تمہارا اہلِ ایماں میں بڑا

سب تو ہیں مومن مگر ہیں آپ اُمُّ الْمُوْمنین

 (دیوانِ سالک،ص۳۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حدیثِ پاک اور اس کی شرح سے یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ اُمُّ الْمُومنین حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  فضلِ خدااور فیضانِ مُصْطَفٰے  سے عورت ہوکر بھی شرعی مسائل میں کامل مہارت رکھتی تھیں اور علم کی باریکیوں سے پوری طرح باخَبَر تھیں جبھی تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا مشکل سے مشکل مسائل کو بھی اس قدر شاندار انداز میں حل فرمادِیا  کرتیں کہ سائل کے ذہن میں کسی قسم کی تشنگی باقی نہ رہتی،اپنی حیاتِ طَیِّبہ  میں آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  نے کئی اہم ترین عُلُوم و فُنُون پر عُبور حاصل کرکے گویا رہتی دُنیا تک کی عورتوں کو یہ مدنی پیغام عطا فرمادِیا کہ علمِ دین

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1] ترمذی،ابواب المناقب ،باب فضل عائشۃرضی اللہ عنھا،۵/ ۳۷۱،حدیث:۳۹۰۹

2… مرآۃ المناجیح، ۸/۵۰۵