Book Name:Hazrat e Aisha ki Shan e ilmi

مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا یُّجْزَ بِهٖۙ-  ۵،النساء،۱۲۳)            تَرْجَمَۂ کنز الایمان:جوبرائی کریگااس کا بدلہ پائے گا۔

       تو اُمُّ المؤمِنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے فرمایا : ’’جب سے میں نے نبیِّ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے یہ سُوال کیا ہے مجھ سے کسی نے اس کے بارے میں نہیں پوچھا، رَسُوْلُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے (میرے سُوال کے جواب میں) فرمایا تھا: ’’اے عائشہ(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا)! یہ اللّٰہکا بندے سے   مُعاہَدہ ہے، اسے جو بخارہو، مُصیبت پہنچے یاکانٹا چبھے یہاں تک کہ وہ جو پونچی اپنی پوٹلی میں رکھے اور اسے نہ پائے تو اس کے لئے بے چین ہوجائے پھر اسے اپنے پہلومیں پالے، یہاں تک کہ مؤمِن اپنے گناہوں سے ایسے نِکل جاتا ہے جیسے سُرخ سونا بھٹی سے نکلتا ہے۔

َلتَّرْغِیْب وَالتَّرْھِیْب، کتاب الجنائز الترغیب فی الصبر سیما لمن۔۔۔الخ ، ص۱۰۷۰، الحدیث:۶۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اِفطار میں جَلدی کرنا

      حضرتِ سیِّدُنا اَبو عَطِیَّہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں کہ میں اورحضرتِ سیِّدُنا مَسروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما اُمُّ المؤمِنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے پاس گئے، ہم نے عرض کیا: اے اُمُّ المؤمِنین( رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا )! سرکارِ عالی وقار، نبیوں کے سالار، شہنشاہِ ابرار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صحابہ میں سے دو حضرات ہیں، ایک تو اِفطار بھی جلد کرتے ہیں اور نماز بھی جلد پڑھتے ہیں اور دوسرے صاحب اِفطار میں بھی دیر کرتے ہیں اور نماز بھی دیر سے پڑھتے ہیں۔ فرمانے لگیں: ''کون صاحب نماز واِفطار میں جلدی کرتے ہیں۔''ہم نے عرض کی:عبدُاللہ(بن مسعودرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)۔ بولیں:''ایسے ہی رسول اللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکرتے تھے۔''دوسرے(شخص)حضرتِ ابوموسیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں۔ (صحیح مسلم، کتاب الصیام،باب فضل السحور وتاکید استحبابہ۔۔۔۔۔۔الخ، ص٣٩٧، الحدیث:٤٩-١٠٩٩)