Book Name:Hazrat e Aisha ki Shan e ilmi

آستاں اُن کا فرشتوں کی زیارت گاہ ہے

 

کیونکہ اُس میں جلوہ فرما ہیں اِمامُ المرسلین

(دیوانِ سالک،ص۳۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

       آئیے! حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ طَیِّبہ طاہرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی علمی جلالت اورآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکی  عالمانہ شان  وشوکت پر مشتمل دو (2)روایات سُنتے ہیں تاکہ ہمارے اندر بھی علمِ دین سیکھنے کی جستجو اورشوق پیدا ہو چُنانچہ

(1) حضرت سیِّدُناعُرْوَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: میں نے لوگوں میں اُمُّ الْمُوْمنین حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے بڑھ کرکسی کو قرآن،میراث،حلال وحرام،شعر،اَقوالِ عرب اور علمِ نسب کا عالِم نہیں دیکھا۔(1)

(2) حضرت سیِّدُنا اَبوسَلمہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نے نہ تو احادیثِ رسول کے معاملے میں اُمُّ المومنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے زِیادہ کسی کو عالِم دیکھا اور نہ کسی ایسے مُعامَلے میں اُن سے زیادہ کسی کو فقیہ پایا کہ جس میں رائے کی حاجت ہو،مزید فرماتے ہیں کہ نہ قرآنی آیات کے شانِ نزول کو ان سے زِیادہ کوئی جاننے والا تھا اور نہ ہی علمِ میراث میں ان سے زیادہ کوئی ماہرتھا۔(2)

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ابھی جو ہم نے روایات سُنیں، اُن کی روشنی میں اِس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے خُصُوصی فضل و کرم اور مُصْطَفٰے  جانِ رحمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نظرِ عنایت سے مومنوں کی پیاری ماں حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو زبردست علمی شان و شوکت،فِقہی بصارت،عُلُومِ قرآنیہ میں مہارت اور علمِ میراث وغیرہ میں اعلیٰ درجے کی صلاحیت حاصل تھی ،یہی وجہ ہے کہ جب کسی مسئلے کو سمجھنے میں صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کو

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]حلیۃ الاولیاء،ذکر النساء الصحابیات، عائشۃ زوج رسول اللہ، ۲/۶۰، رقم: ۱۴۸۲

2… الطبقات الکبرٰی لابن سعد،ذکر من جمع القران علی عھد رسول اللہ،عائشۃ زوج النبی، ۲/۲۸۶