Book Name:Hazrat e Aisha ki Shan e ilmi

        علم کو تلاش کرے، اس کے سبب اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اس کیلئے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے۔(1)

1.  عُلَماء،انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کے وارث ہیں، بیشک انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام دِرہَم و دِینار کا وارث نہیں بناتے بلکہ وہ تو علم کا وارث بناتے ہیں،لہٰذا جس نےعلم حاصل کِیا اس نے اپنا حصہ لے لیا اور عالمِ دین کی موت ایک ایسی آفت ہے، جس کا اِ زالہ نہیں ہوسکتا اور ایک ایسا خلا ہے جسے پُر نہیں کِیا جاسکتا (گویا کہ ) وہ ایک ستارہ تھا ،جو ماند پڑ گیا، ایک قبیلے کی موت ایک عالم کی موت کے مقابلے میں نہایت معمولی ہے۔(2)

2.  اسلام کو زندہ کرنے کی خاطر علم حاصل کرتے ہوئے جسے موت آجائے،اُس کے اور انبیاء کے درمیان جنت میں (صرف) ایک درجے کا فرق ہوگا۔(3)

3.  مَنْ خَرَجَ فِیْ طَلَبِ الْعِلْمِ فَھُوَ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ حَتّٰی یَرْجِعَ جوشخص طلبِ علم کے لیے گھر سے نکلا ،تو جب تک واپس نہ ہو،اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی راہ میں ہے۔(4)

اِس آخری حدیثِ پاک کے تحت مُفَسِّرِ شَہِیر،حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خانرَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:یعنی جو کوئی مسئلہ پوچھنے کیلئے اپنے گھر سے یا علم کی تلاش میں اپنے وطن سے عُلَمَا کے پاس گیا ،وہ بھی مُجَاہِد فِیْ سَبِیْلِ اللہ(یعنی راہِ خدا میں جہاد کرنے والے کی طرح)ہے۔ غازی کی طرح گھر لوٹنے تک اس کا سارا وقت اور ہر حرکت عبادت ہوگی۔(5)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1] مسلم، کتاب الذکر و الدعاءالخ ، باب فضل الاجتماعالخ،ص ۱۴۴۸، حدیث: ۲۶۹۹

2 شعب الایمان،باب فی طلب العلم،فصل فی فضل العلم و شرفہ،۲/۲۶۳،حدیث:۱۶۹۹

3 دارمی،باب في فضل العلم و العالم،حدیث:۳۵۴، ۱/۱۱۲

4 ترمذی، ابوابُ العلم،باب فضل طلب العلم، حدیث ۲۶۵۶،۴/۲۹۵

5 مرآۃالمناجیح،۱/۲۰۳