Book Name:Hilm-e-Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مَوْجُود ہیں تو دے دیں،اِنْ شَآءَاللہعَزَّ  وَجَلَّ آپ کو واپس مل جائیں گی۔توانہوں نے کہا میرے پاس کھجوریں مَوْجُود ہیں،آپ لینے کیلئے کسی کوبھیج دیجئے۔سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اس اَعرابی کو لے جاؤ اورجتنی کھجوریں اس کی بنتی ہیں دے دو!وہ اَعرابی جب کھجوریں لےکرواپس آیا تونبیِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکےدرمیان جلوہ گرتھے۔اس نےعرض کی:جَزَاکَ اللہُ خَیْراً!،(اللہ عَزَّ  وَجَلَّآپ کو جزائے خَیْر دے)آپ نے پُورا حصّہ بڑے عُمدہ طریقے سے عطافرمادیا۔  نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا: لوگوں میں سے بہترین  وہ ہیں جو عُمدہ طریقے سے پُورا حصّہ دیتے ہیں۔ (سبل الہدی والرشاد:۷/۲۰)

خُلقِِ عظیم سے مجھے حصہ عطا کرو!

بے جا ہنسی کی خصلتِ بَد کو نکال دو

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تجارت میں دِیانت اَپنائیے!

        میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!دیکھاآپ نے!سرکارِمدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کس قَدرعَفْوو دَرْگُزر فرمانے والے اور نِہایت شفیق و بُردبار تھے۔سب کے سامنے سودے سے انکار کرنے کا اِلْزام لگا نے والے کو بدلہ لینے کی طاقت و قُدرت کے باوُجُود  مُعاف فرماکر حُسنِ اَخلاق کا مُظاہَر ہ  فرمایا۔اس رِوایَت سے ہمیں بھی یہ   دَرْس ملا کہ دَورانِ تِجارت خرید وفروخت کرتے وَقْت حِلْم، برداشت،سچائی اور دِیانت داری سے کام لیناچاہیے۔سودا بیچنے والےیا خریدنے والے سے کوئی بھی اگر تکلیف دہ بات کرے تو آخِرت کےلیے نیکیوں کا ذَخیرہ(جمع) کرتے ہوئے صَبْر کے گھونٹ پی لینا چاہئے۔ جوابی کاروائی کرنا،لڑائی جھگڑے کوبڑھانے کے ساتھ ساتھ آپس میں نَفْرتوں کا سبب بھی بن سکتاہے  ۔بَدکلامی، دل آزاری اوراِلْزام تَراشی والے جُملےکہنے کی صُورت میں کبیرہ گُناہوں میں جا  پڑنے کا بھی اندیشہ ہے ۔لہٰذا ہم میں سے ہر ایک کو چاہیے کہ ایسے مَواقع پر غُصّے میں آنے ، شُعلے  اُگلتی نگاہوں سے دوسروں کو ڈرانے  اوربات کا بتنگڑ بنانے کے بجائے صَبْر کا مُظاہَرہ  کرتے ہوئے خُود بھی گُناہوں سے