Book Name:Hilm-e-Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

سُبْحٰنَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ !کیا شان ہے ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی!کہ جن لوگوں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرظُلم و سِتَم کے پہاڑ توڑے،تبلیغِ دِین کے وَقْت  طرح طرح سے سَتایا،حتّٰی کہ آبائی وطن چھوڑنے پر مجبور کیا ،اسی پر بس نہ کی بلکہ ہجرت کے بعد بھی چین سے نہ رہنے دیااورفتحِ مکہ کے دن جب رسولُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اورآپ کے جانثار ان پر غالب آگئے، تو ان سے  بدلہ لینے کے بجائے نبیِّ رحمت،شفیعِ اُمَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کمالِ حلم  وشفقت فرماتے ہوئے مُعاف کردیا۔

جان کے دشمن خون کے پیاسوں کو بھی شَہرِمکہ میں

عام معافی تم نے عطا کی کتنا بڑا احسان کیا

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                             صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حلمِ مصطفٰے کے چند واقعات!

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!ہمارا مُعامَلہ تو یہ ہے کہ آپس کےچھوٹے چھوٹے اِختِلافات کو زِندگی بھر کا مسئلہ بنائے  رکھتے ہیں اور صُلح کی کوئی  گنجائش بھی  نہیں چھوڑتے۔ ہمارے آقا، مکی مَدَنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا معمول تھا کہ وہ کبھی اپنی ذات کےلیے اِنتِقام نہ لیتے تھے۔آئیے!اپنے  کردار کو سُنَّتِ نَبَوی کاآئینہ داربنانے کیلئے حُضُورنبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حِلم وکَرم سے مُتَعَلِّق چار (4) واقعات سُنتے ہیں۔ چنانچہ

1.ایک سَفَر میں نَبِیِّ مُعَظَّم،رَسُولِ مُحتَرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ آرام فرمارہے تھے کہ غَورَث بن حارِث نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو شہید کرنے کے اِرادے سے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تلوار لے کر نِیام سے کھینچ لی، جب سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نیند سے بیدار