Book Name:Farooq e Azam ka Ishq e Rasool

کاغُلام اور خِدْمت گار رہا ہوں۔‘‘(مستدرک حاکم ،کتاب العلم ،خطبۃ عمر بعد ماولی۔۔۔الخ،ج۱ص۳۳۲،ح:۴۴۵)

میں تو کہا ہی چاہوں کہ بندہ ہوں شاہ کا
پر لُطف جب ہے کہہ دیں اگر وہ جناب ہُوں

شعر کی وضاحت:

میں تو کہتا ہی ہوں کہ میں اپنے آقا(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کا بندہ یعنی غلام ہوں،اے میرے آقا(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) لطف توتب ہےکہ حضور فرمائیں،ہاں تُومیرا غلام ہے۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سَیِّدُنا فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کا غُلامیِ رسول  کا دَعْویٰ صرف زبان کی حدتک نہیں تھا بلکہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ،نبیِّ کریم،رؤف ورحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے واقعی سچے غُلام تھے،ساری زِنْدگی آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی سُنَّتوں پرعمل کرتے ہوئےبسرفرمائی۔لیکن افسوس ! صَد افسوس ! ہم غُلامیِ رسول کا دَم بھرتے  اوراس  طرح کے دَعْوے تو کرتے  نظر آتے ہیں  کہ

جان بھی میں تو دے دوں خُدا کی قسم!

کوئی  مانگے  اگر مُصْطفٰے  کے   لئے

مگر ہمارا کردار اس کے بَرعکس دِکھائی دیتاہے۔یادرکھئے !مَحَبَّتِ رَسُوْل صرف اس بات کانام نہیں کہ اجتماع ذِکْرو نعت اورجُلُوسِ میلاد میں  بُلند آوازسےجُھوم جُھوم کر نَعْت شریف پڑھی جائے ، ہاتھ اُٹھا کر زور زورسے نَعْرے لگائے جائیں اورپھر ساری رات  جاگنے کے بعد نمازِ فجر پڑھے بغیر ہی سوجائیں ، عام دنوں میں بھی پانچوں  نمازیں حتّٰی کہ جُمُعہ تک نہ پڑھیں ،پیارے آقا،دوعالَم کے داتا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پیاری سُنَّت داڑھی شریف  مُنڈوائیں یا ایک مُٹّھی  سے گھٹائیں،سُنَّتوں کو چھوڑ کر نِتْ