Book Name:Farooq e Azam ka Ishq e Rasool

اِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہٖ وَوَلَدِہٖ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنیعنی تم میں سےکوئی شخص اس وَقْت تک مومنِ(کامل) نہیں ہوسکتا،جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے والِدَیْن، اولاد اور تمام لوگوں سے زِیادہ مَحْبُوب نہ ہو جاؤں۔‘‘(صحیح البخاری،کتاب الایمان،باب حب الرسول من الایمان ،الحدیث۱۵،ج ۱ ، ص ۱۷)یقیناً!ایک مُسلمان کوپیارےآقا،حبیبِ کبریاصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ایسی ہی مَحَبَّت ہونی  چاہئے  کیونکہ یہی اس  کی زِندگی کا سب سے قیمتی اَثاثہ ہے۔  

تُمہاری یاد کو کیسے نہ زِندگی سمجھوں

یہی تو ایک سہارا ہے زِندگی کیلئے

میرے تو آپ ہی سب کچھ ہیں رَحْمتِ عالَم

میں جی رہا ہوں زَمانے میں آپ ہی کیلئے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اَمِیْرُ الْمُؤمنین حضرت سَیِّدُنافارُوقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کےعشقِ رسول کے کیا کہنے!جب آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کوحُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی یاد آتی تو آپ بے قَرار ہوجاتے اور فِراقِ محبوب میں گِریہ وزاری کرتے،چُنانچہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے غُلام حضرت سَیِّدُنااَسْلَم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :جب آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ دوعالَم کے مالِک ومختار،مکی مَدَنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ذِکْر کرتے تو عشقِ رسول سے بے تاب ہو کر رونے لگتے اور فرماتے: ’’پیارے آقا،سیدالانبیاءصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  تو لوگوں میں سب سے زِیادہ رَحْم دل ،یتیم کیلئے والد اورلوگوں میں دِلی طورپرسب سے زِیادہ بَہادُر تھے، وہ تو نِکھرے نِکھرے چہرے والے، مہکتی خُوشبو والے اورحسب کے اِعتبار سے سب سے زِیادہ مُکَرَّم تھے،اَوَّلین وآخرین میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مِثْل کوئی نہیں۔‘‘