Book Name:Tilawat e Quran ki Barkatain

شرکت کی توفیق عطافرمائے ۔اٰمین بجاہِ النَّبی الامین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

مدرسۃ المدینہ بالغان کی بار بار ترغیب دِلانے والے امیرِ اہلسنّت بارگاہِ خداوندی میں عرض کرتے ہیں:

عطا ہو شوق مَوْلیٰ مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!تلاوتِ قرآنِ پاک کی برکتیں صحیح معنوں میں اسی صُورت میں حاصل ہوسکیں گی،  جب ہم اس کے آداب کو  بھی ملحوظِ خاطِررکھتے ہوئے تلاوت  کریں گےاور اگر آداب کا لحاظ نہ رکھا جائےتو نہ اس کے مَقاصد حاصل ہوسکیں گے اور نہ ہی برکتوں سے  مُسْتَفِیْض ہوں گے  بلکہ بعض صُورتوں میں گُناہ کے  مُر تکب  بھی ٹھہر سکتے ہیں۔آئیے!چندآداب سُنتے ہیں تاکہ صحیح معنوں میں قرآنِ کریم پڑھ کر اس کی برکتیں پاسکیں۔

٭امیرُ المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اعظم  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ    روزانہ صبح   قرآنِ مجیدکو چُوماکرتے  اور فرماتے:’’یہ میرے رَبّ عَزَّوَجَلَّ کاعہداور اس کی کتاب ہے۔‘‘(دُرِّمُختار ج ۹  ص۶۳۴ ) ٭تلاوت کے آغاز میں اَعُوذُپڑھنا  مُسْتَحَب ہے اور ابتِدائے سُورت میں بِسْمِ اﷲ سُنَّت، ورنہ مُسْتَحَب ( بہارِ شریعت ج۱حصّہ ۳ ص ۵۵۰ ) ٭باوُضُو،قِبلہ رُو،اچّھے کپڑے پہن کر تِلاوت کرنا مُسْتَحَب ہے   (اَیضاًص۵۵۰)٭قرآنِ مجیددیکھ کر پڑھنا، زَبانی پڑھنے سے افضل ہے کہ یہ پڑھنا بھی ہے اور دیکھنا اور ہاتھ سے اس کا چُھونا بھی اور یہ سب کام عِبادت ہیں۔(غُنْیَۃُ المُتَمَلّی ص۴۹۵)٭قرآنِ مجید کو نہایت اچّھی آواز سے پڑھنا چاہیے، اگرآواز اچّھی