Book Name:Faizan e Imam e Azam

ہوئے دیکھا،اُس سے وُضو(میں اِسْتعمال شُدہ پانی)کے قطرے ٹپک رہے تھے۔آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اِرْشاد فرمایا:اے بیٹے! ماں باپ کی نافرمانی سے تَوْبہ کرلے۔اُس نے فورًا عرض کی:’’میں نے تَوْبہ کی۔‘‘ایک اورشَخْص  کے وُضو(میں اِستِعمال ہونے والے پانی)کے قطرے ٹپکتے دیکھے،آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اُس شَخْص  سے اِرْشاد فرمایا:’’اے میرے بھائی!تُوبدکاری سے تَوْبہ کرلے۔‘‘ اُس نے عرض کی:’’میں نے تَوْبہ کی۔‘‘ایک اور شَخْص  کے وُضوکے قَطرات ٹپکتے دیکھے تواسے فرمایا:’’شَراب نَوشی اور گانے باجے سُننے سے تَوْبہ کر لے۔‘‘ اُس نے عرض کی:’’میں نے  تَوْبہ کی۔‘‘سیِّدُنا امامِ اعظم ابُو حنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ پرکَشف کے باعِث چُونکہ لوگوں کے عُیُوب ظاہِر ہو جاتے تھے،لہٰذا آ پرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے بارگاہِ خُداوَندی عَزَّ  وَجَلَّ میں اِس کشف کےخَتم ہوجانے کی دُعا مانگی:اللہ عَزَّ  وَجَلَّنے دُعاقَبول فرمالی جس سے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو وُضو کرنے والوں کے گُناہ جھڑتے نظر آنا بند ہوگئے۔  (المِیزانُ الکبریٰ ج۱ ص۱۳۰،از نیکی کی دعوت ،ص۳۹۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!       صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھاآپ نے!کروڑوں حَنفیوں کے پیشواحَضْرتِ  سیِّدُنا امامِ اعظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی چشمِ وِلایت کہ لوگوں کی وُضو کے ذَرِیعے جَھڑنے والی مَعصِیَت یعنی نافرمانیاں دیکھ لیتی تھی!بے شک یہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی عظیم کَرامت تھی، تاہم آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو لوگوں کے عُیُوب پرمُطَّلع ہونا گوارا نہ ہوا، تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے اس وَصْف کے ختم ہوجانے کی دُعا کی، تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے دُعا قبول فرمالی۔

یہاں وہ لوگ عبرت حاصِل کریں جو کہ امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کی مَحبَّت کا دم تو بھرتے ہیں مگر زبردستی آڑے تِرچھے سُوالات(CROSS QUESTIONS) کرکے لوگوں کے عَیبوں کی ٹٹول میں بھی رہتے ہیں،یاد رکھئے!بِلامَصلَحتِ شَرعی اِرادۃً کسی مُسلمان کا عَیب مَعْلُوم کرنا گُناہ و حرام