استقبالِ رمضان

اِسْتِقْبالِ رَمَضَان پر نصیحت آموز خطبہ

حضرت سیِّدُنا عبدُاللہ بِن عُکَیْم جُہَنِی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ جب رمضان المبارک کی آمد ہوتی توامیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ یکم رمضان المبارک کی شب نمازِ مغرب کے بعد لوگوں کو نصیحت آموز خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرماتے:اے لوگو بیٹھ جاؤ!بے شک اس مہینے کے روزے تم پر فرض کیے گئے ہیں،البتہ اس میں نوافل کی ادائیگی فرض نہیں ہے،لہٰذا جو بھی نوافل ادا کرنے کی استطاعت رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ نوافل ادا کرے کیونکہ یہ وہی بہترین نوافل ہیں جن کے بارے میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اِرشاد فرمایا ہےاور جو نوافل کی ادائیگی کی اِستطاعت نہیں رکھتا اُسے چاہیے کہ اپنے بستر پر سوجائے۔تم میں سے ہر بندہ یہ کہتے ہوئے ڈرے کہ اگر فُلاں شخص روزہ رکھے گا تو میں روزہ رکھوں گا ،اور اگر فُلاں شخص نوافل ادا کرے گا تو میں بھی نوافل پڑھوں گا۔ جوبھی روزہ رکھے یا  نوفل اداکرےتواللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضاکےلیےکرے۔تم میں سے ہر شخص کو یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ جب تک وہ نماز کے انتظار میں ہوتا ہے درحقیقت نماز ہی میں ہوتا ہے۔آپ نے دو تین  مرتبہ یہ ارشاد فرمایا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے گھرمیں فضول باتیں کرنے سے بچتے رہو۔پھر تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا:خبردار! تم میں سے کوئی بھی  ہرگز اس مبارک مہینے کو  فضول نہ گزارے۔جب تک چاند نہ دیکھ لو اس وقت تک روزہ نہ رکھو اگر چاند(Moon) مشکوک ہوجائےتو تیس(30)دن پورے کرو اور جب تک اندھیرا(یعنی سورج کے ڈوب جانے کا یقین)نہ ہو اس وقت تک افطار نہ کرو۔ (مصنف عبدالرزاق، کتاب الصلوٰۃ،باب قیام رمضان، ۴/ ۲۰۴،حدیث:۷۷۷۸)

اے عاشقانِ رمضان!سُنا آپ نے کہ حضرت سَیِّدُنا فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُماہِ غُفران کی اہمیت و فضیلت سے کس قدر واقف  تھےاوراس نُوربارمہینے سے کیسی والہانہ عقیدت و محبت کرتے تھے کہ جیسے ہی یہ مبارک مہینا جلوہ گر ہوتا تو ان کی خوشی کی انتہا نہ رہتی،آپ آمدِ رمضان پر نہ صرف خود نیکیوں میں مشغول ہوجاتے بلکہ مسلمانوں میں عبادت کا ذوق و شوق بیدار کرنےکیلئےانہیں بھی اس مقدَّس مہینےمیں اخلاص کےساتھ کثرت سےنفل عبادت کی ترغیب دلاتے اورآمدِرمضان کے پُرنور موقع پرچراغاں کےذریعےمساجدکوروشن کرنا بھی آپ کے مبارک معمولات میں شامل تھا جیساکہ حضرت سیِّدُناابواسحاق ہَمدانیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں:امیر المؤمنین حضرت سَیِّدُناعلیُّ المرتضیٰ، شیرِخداکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم رَمضانُ المبارک کی پہلی رات (First Night)باہر نکلے تو دیکھا کہ مساجد پر قندیلیں چمک رہی ہیں اور لوگ کتابُ اللہ کی تلاوت کر رہے ہیں۔یہ دیکھ کر آپ نے ارشاد فرمایا:نَوَّرَاللہُ لِعُمَرَ فِيْ قَبْرِہٖ كَمَا نَوَّرَ مَسَاجِدَ اللہِ بِالْقُرْآنِ یعنیاللہ عَزَّ وَجَلَّ امیر المؤمنین حضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی قبر کو ویسا ہی منوَّر کردے جیسا آپ نے(رمضانُ المبارک میں) مساجد کو قرآن سے منوَّر کیا۔ (فیضان فاروق اعظم،۱ / ۷۳۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ہمیں چاہئےکہ ہم بھی اس مقدَّس مہینےکوعظیم الشّان طریقےسےخوش آمدیدکہنے کی تیَّاری شروع کردیں،اسےفضولیات اور غفلت میں گزارنے کے بجائے اخلاص کے ساتھ نیک اَعمال مثلاًفرائض و واجبات،سنن ومستحبات،نوافل،ذکرواذکار،تلاوتِ قرآن،زکوۃ وفطرات،صدقہ و خیرات،عشر وعطیات،تہجد،اشراق و چاشت،غرباءومساکین کی اِمداد،شب بیداری،توبہ و استغفار اور دعا و مناجات،دُرُود و سلام کی کثرت،حمد و نعت اورمنقبت،مدنی حلقے،مدنی درس(درسِ فیضانِ سنت وغیرہ) ،ہفتہ وارسُنتوں بھرے اجتماعات،ماہِ رمضان کے روزانہ 2 مدنی مذاکروں میں شرکت،مدنی چینل (Madani Channel) پر نشر ہونے والے سلسلے دیکھنے اور دعوتِ اسلامی کےتحت مختلف مساجد میں ہونے والے پورے ماہ یاآخری عشرے کے اجتماعی اعتکاف کی سعادت سےفیضیاب ہونےجیسی نیکیوں میں مشغول رہیں بلکہ ہر وہ نیک و جائز کام کرنے کی کوشش کریں کہ جس میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ اوراس کےمَحبوب،دانائے غُیُوب،مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی رِضا ہو۔ ہمارے پیارے پیارےاورمیٹھے میٹھےآقا،دو عالَم کےداتاصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی اس مبارک مہینے کی آمدہوتے  ہی عِبادتِ الٰہی میں بہت زیادہ مشغول ہوجایا کرتے ،چُنانچِہ

آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ عبادت پر کمربستہ ہوجاتے

اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرت سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں:جب ماہِ رَمَضان آتا تو میرے سَرتاج،صاحِبِ مِعراج صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عِبادت کیلئے کَمربَستہ ہو جاتے اورسارا مہینا اپنے بِسترِ مُنَوَّرپر تشریف نہ لاتے۔(درمنثور،۱ / ۴۴۹)مزید فرماتی ہیں کہ جب ماہِ رَمَضان تشریف لاتا،توشاہِ بنی آدم ،رسولِ مُحتَشَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کارنگ مبارَک تبدیل(ہوکرپیلایالال) ہو جاتا،آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنَماز کی کثرت فرماتے،خوب گڑگڑاکر دُعا ئیں مانگتے اوراللہ عَزَّ وَجَلَّ کا خوف آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر طاری رہتا۔(شُعَبُ الْایمان،۳  / ۳۱۰ ،حدیث: ۳۶۲۵ )

Share