Book Name:Ham Dartay Kiun Nahi?

سے رونے لگے،حضرت مالک بن دِینار رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں، میں نے ان سے رونے کی وجہ پوچھی ؟توفرمایا: میں دنیا کی حرص  پر نہیں رو رہا  اور نہ ہی موت کے خوف اور مصیبت نے مجھے رُلایا ہے  بلکہ میں تواپنی  زندگی کے اس دن پر رو رہا ہوں جس میں کوئی اچھا عمل نہیں   کرسکا  ،خُدا کی قسم! مجھے تو   زادِ راہ کی کمی  ،کامیابی سے دُوری اور دُشوار گزار گھاٹی (Valley) نے رُلایا ہے۔میں نہیں جانتا کہ میں جنّت میں جاؤں گا یا جہنَّم میں۔حضرت مالک بن دِینار رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   فرماتے  ہیں، میں نے یہ حکمت بھرا کلام سُن کر کہا:لوگ تو آپ کو مجنوں سمجھتے ہیں ۔تو انہوں نے فرمایا کہ  تم بھی دنیا والوں کی طرح  دھوکے میں مبُتلا ہوگئے؟ اگرچہ میرے اندر جنّتیوں والی کوئی اور خوبی نہیں لیکن   میرے دل ، رَگوں، گوشت ،خون اور ہڈیوں میں اللہ پاک کی مَحَبَّت سَرایت کر چکی ہے ۔میں اللہ کریم کی  مَحَبَّت میں گرفتار ہوکر دیوانہ بن گیاہوں ۔ (حدائق الاولیاء،۲/ ۲۲۲)

رہوں  مَست و بے خود میں  تیری وِلا میں

پِلا    جام    ایسا    پِلا     یاالٰہی

(وسائلِ بخشش ص۱۰۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس  حکایت سےمعلوم ہواکہ  ہمارے بُزرگانِ دِین رَبِِّ کریم کے خوف  سے کس قدر  گِریہ وزاری فرماتے تھے اور   دن رات نیکیوں میں مشغول رہنے کے باوجود بھی اپنے اعمال کو کافی نہ   سمجھتے تھے،ان نیک لوگوں کی عاجزی وانکساری  کی شان بیان کرتے ہوئے کسی نے پنجابی زبان میں کیا خوب کہا ہے :

راتِیں زاری کر کر رَوندے، نیند اَکھیں دی دَھوندے

فجرِیں اَو گنْہار کہاندے، سب تھیں نِیْوِیں ہَوندے