Book Name:Ham Dartay Kiun Nahi?

اگرایمان سلامت نہ رہا توان کا ٹھکانا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دوزخ   بنا دیا جائے گا ۔

      میٹھےمیٹھے اسلامی بھائیو! اب تو خوابِ غفلت سے بیدار ہوجانا چاہئے اور مرنے کے بعد گناہگاروں کا حال سُن کر ڈرجانا چاہئے اورپکی سچی توبہ کرکے نیکیوں میں مشغول ہوجانا چاہئے ۔ افسوس صد افسوس  !ہمارے مُعاشرے میں لوگ دن رات دوسروں کے خوف سے تو چُھپ  چُھپ کر گناہ کرتے ہیں کہ کہیں میرے دوستوں اور گھر والوں کو  نہ معلوم ہوجائے لیکن   اُس رَبِّ کریم سے نہیں ڈرتے جو رات کی تاریکی  میں بھی ہمارے حال سے ہروقت باخبر ہے   اور   گناہ کرتے وقت ہمیں اس  بات کا بھی خوف  نہیں رہتا کہ بروزِ قیامت تمام اہل ِ محشر کے سامنے  گناہوں سے بھرپور نامۂ اعمال پڑھ کر  ہمیں سنانا پڑے  گا جہاں  وہ لوگ بھی ہوں گے کہ دنیا میں جن کے دلوں میں ہماری عزت واہمیت تھی ۔اے کاش !اس وقت کی   بدنامی اور شرمندگی سے بچنے کیلئے  ابھی سے ہمیں خوفِ خدا کی دولت  نصیب ہوجائے ۔اے کاش! ہم گناہوں  سے دور رہنے میں کامیاب ہوجائیں۔ اے کاش ! ہم  ہر  لمحہ نیکیوں میں بسر کرنے والے بن جائیں  ۔اے کاش!  قیامت کے ہولناک دن کو ہمیشہ یاد رکھنے والے بن جائیں۔ اگر ہمیں خوفِ خدا کی دولت  نصیب ہوجائے تو اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ   اس کی برکت سے گناہوں سے بچنے کا ذہن بن جائے گا ۔ہمارے بُزرگانِ دین  تو ایسے تھے کہ دن رات نیکیوں میں بسرکرتے ،ان کے جسم (Body)  کا ہر ہرحصہ ربِِّ کریم کے خوف اور اس کی مَحَبَّت سے سرشار رہتا پھر بھی وہ اپنے اعمال کو کافی نہ سمجھتے  اور خوفِ خدا سے خوب آنسو بہایا کرتے تھے ،چنانچہ 

معلوم نہیں میرا ٹھکانا  جنّت  ہوگا   یا جہنم !

      حضرت سَیِّدُنا  مالک بن دِیناررَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے  مقامِ جبانہ پر حضرت سعدون رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کو دیکھا تو ان سے حال پوچھا۔ انہوں نے فرمایا:اے مالک!اس شخص کا حال کیا ہوگا جس  کی صبح وشام  ایسے طویل  سفر  میں  بسر ہو  جس میں کوئی سامانِ سفر اور زادِ راہ  موجود نہ ہو اور اُسے بندوں کے درمیان عدل وانصاف فرمانے والے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ  کی بارگاہ میں کھڑا کیاجائے گا۔یہ کہہ کر وہ زور زور