Book Name:Husn-e-Ikhlaq ki barkatain

اِحساس دِلایا کہ بیٹا!آپ تو قُریشی ہیں،آپ کی خاندانی شَرافت مرحبا! یہ تو غَور فرما یئے کہ آپ کس عظیم ہستی کی اَولاد ہیں!بیٹا!اللہ پاک سے ڈریئے اورہمیشہ کے لئے شراب نوشی اور دیگر گناہوں سے تَوبہ کر لیجئے۔وہ نَوجوان اِس پیار بھری نیکی کی دعوت سے پانی پانی ہوگیا اور اُس نے رو رو کر تَوبہ کی۔شراب(Wine) اور دیگرگناہوں کے قریب نہ جانے کا عہد کیا۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے شَفْقَت سے اُس کا ماتھا چُوما اور خوب حَوصَلہ اَفزائی فرمائی۔وہ بے حدمُتَأَثِّر ہوا،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی صُحبت میں رہنے لگااور اَحادیثِ مبارَکہ لکھنے پر مامُور ہوگیا۔(اِحیاءُ العلوم،۲/۴۱۱ ملتقطاً)

نعمتِ اخلاق کر دیجے عطا                یہ کرم یا مُصْطَفٰے فرمائیے

(وسائل بخشش مرمم،ص۵۱۷)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!سُنا آپ نے!حضرت سَیِّدُنا اِبنِ عائشہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا نیکی کی دعوت دینے کا اَنداز کس قدر شاندار تھا اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ راہِ حق سے بھولے بھٹکے مسلمانوں کی اِصلاح کے مقدَّس جذبے سے سَرشار تھے چنانچہ جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے ایک شَرابی کو لوگوں سے پِٹتا ہوا مُلاحَظَہ فرمایا تو اُسے چُھڑوا کر اپنے گھر لائے اور جب اُس کا نَشہ اُترا تو اِنتہائی نَرمی سے نصیحتوں کے مَدَنی پُھول ارشاد فرمائے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ آپ کےمیٹھے بول،شفقت بھرے اَنداز اور اچھےاَخلاق  نے اُس شرابی کے دل پر اِس قَدَر گہرا اَثر کیا کہ وہ  شراب نوشی اور دیگر گناہوں سے تائب ہوکرحضرت سَیِّدُنا اِبنِ عائشہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی صُحبت میں رہ کر حدیثِ پاک  کی خدمت میں مشغول ہوگیا۔اگر حضرت سَیِّدُنا اِبنِ عائشہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بھی اُس پر ٹُوٹ پڑتے اور اُس کی پٹائی میں شریک ہوجاتے، اُس پر سختی فرماتےیا بداَخلاقی سے پیش آتے تو ذرا سوچئے!کیا اِس کے بعد اُس شخص پر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی اِنْفِرادی کوشِش اور نصیحتوں کا کوئی اَثر ہوتا؟،کیا وہ اپنے گناہوں سے باز آجاتا؟، کیا اُس کی اِصلاح کا سامان ہوپاتا؟،کیا اُسے گناہوں سے سچی تَوبہ کی تَوفیق نصیب ہوتی؟،کیا اُس کی زِندگی(Life)میں حقیقی معنیٰ میں مَدَنی اِنقلاب بَرپا ہوتا؟۔یقیناًہرگز نہیں!تو اگر ہم چاہتی ہیں کہ