Book Name:Husn-e-Ikhlaq ki barkatain

نعمتِ اَخلاق کر دیجے عطا                           یہ کرم یا مُصْطَفٰے فرمائیے

(وسائل بخشش مرمم،ص۵۱۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے!حضرت سَیِّدُنا اِبنِ عائشہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا نیکی کی دعوت دینے کا اَنداز کس قدر شاندار تھا اور آپ راہِ حق سے بُھولے بھٹکے مسلمانوں کی اِصلاح کے مقدَّس جذبے سے سَرشار تھے چنانچہ جب آپ نے ایک شَرابی کو لوگوں سے پِٹتا ہوا مُلاحَظَہ فرمایا تو اُسے چُھڑوا کر اپنے گھر لائے اور جب اُس کا نَشہ اُترا تو اِنتہائی نَرمی سے نصیحتوں کے مَدَنی پُھول ارشاد فرمائے۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ آپ کےمیٹھے بول،شفقت بھرے اَنداز اور اچھےاَخلاق  نے اُس شرابی کے دل پر اِس قَدَر گہرا اَثر کیا کہ وہ  شراب نوشی اور دیگر گناہوں سے تائب ہوکرحضرت سَیِّدُنا اِبنِ عائشہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی صُحبت میں رہ کر حدیثِ پاک  کی خدمت میں مشغول ہوگیا۔اگر حضرت سَیِّدُنا اِبنِ عائشہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بھی اُس پر ٹُوٹ پڑتے اور اُس کی پٹائی میں شریک ہوجاتے، اُس پر سختی فرماتےیا بداَخلاقی سے پیش آتے تو ذرا سوچئے!کیا اِس کے بعد اُس شخص پر آپ کی اِنْفِرادی کوشِش اور نصیحتوں کا کوئی اَثر ہوتا؟کیا وہ اپنے گناہوں سے باز آجاتا؟ کیا اُس کی اِصلاح کا سامان ہوپاتا؟ کیا  گناہوں سے سچی تَوبہ کاذہن بنتا؟کیا اُس کی زِندگی(Life)میں حقیقی معنیٰ میں مَدَنی اِنقلاب بَرپا ہوتا؟۔یقیناًہرگز نہیں!تو اگر ہم چاہتے ہیں کہ معاشَرے میں سُنّتوں کی مدنی بہاریں آجائیں،بُرائی کے اڈّے وِیران اورمسجدیں آباد ہوجائیں،مَدَنی قافِلوں کی دُھومیں مچ جائیں،مسلمان اللہ کریم اور رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی حقیقی فرمانبرداری اِختیار کرکے اِس مَدَنی مقصد کو اپنانے والے بن جائیں کہ”مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشِش کرنی ہے۔اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّتو ہمیں  چاہئے کہ جو مسلمان نمازوں