Book Name:Husn-e-Ikhlaq ki barkatain

تِرے  اَخْلاق پر قُرباں تِرے اَوْصاف پر وارِی         مُسلماں کیا عَدُو بھی تیرا قائل یا رسولَ اللہ

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۳۳۷)

شعر کی وَضاحت:یعنی یَارَسُولَ اللہ!میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اچھے اَخْلاق اور عُمدہ اَوْصاف پر قُربان کہ اپنے تو اپنے،غَیْر بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَخْلاقِ حَسَنہ اور اَوْصافِ حَمِیْدہ سے مُتَأَثِّر تھے۔

سُبْحٰنَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ !سُنا آپ نے کہ رَسُولِ کَرِیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے اَخلاق کتنے اچھے تھے! آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ قُدْرَت و اِخْتِیار ہونے کے باوُجود اپنی ذات کے لئے کبھی بھی بَدْلہ نہ لیتے بلکہ بُرائی کا جواب اچّھائی سے ہی دِیا کرتے تھے حتّٰی  کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم اپنے خون کے پِیاسوں سے بھی اِس قَدَر نَرْمِی کا بَرتاؤ فرماتے کہ وہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی حَسِیْن اَداؤں کے اَسِیْر ہوکر رِہ جاتے جیسا کہ بَیان  کردَہ واقِعے سے ظاہِر ہُوا کہ دُعْثُور کہ جو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا جانِی دُشمن تھا مگر جب اُس نے نَبیِّ اَکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے دَرگُزر اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے اَخلاقِ کَرِیمانہ کا شاندار مُظاہَرہ دیکھا تو وہ مُتَأَثِّر ہُوئے بغیر نہ رہ سکا اور فَوْراً کَلِمَہ پڑھ کر داخِلِ اِسلام ہوگیا۔ معلوم ہوا!اچّھے اَخلاق دل جیتنے کا زَبَردَسْت مَدَنی  نُسْخَہ ہے اور یہ ایسا نُسْخَہ ہے جوہر شخص کے لئے فائدے مَنْد ہے کیونکہ اچّھے اَخلاق میں نہ تو رَقْم خَرْچ ہوتی ہے اور نہ ہی اِس میں کوئی نُقصان ہے۔

بااَخلاق  مبلغ کی بَرَکتیں

مُبَلِّغِیْن کا اچّھے اَخلاق کی دَوْلَت سے آراستہ ہونا بہت ضَروری ہےکیونکہ بااَخلاق مُبَلِّغ کی بَرَکت سے مَدَنی کام خُوب پَھلْتا پُھولتا ہے،بااَخلاق مُبَلِّغ مَدَنی کام کو دُرُسْت اَنداز میں کَرسَکتا ہے،بااَخلاق مُبَلِّغ