Book Name:Husn-e-Ikhlaq ki barkatain

مسکراہٹ ہوتی ہے؟کیا ہم نیکی کی دعوت دیتے وَقْت کوئی تحفہ مثلاً مکتبۃُ المدینہ کا رِسالہ پیش کرتے ہیں؟کیا ہمارے اَخلاق سے مُتَأَثِّر ہوکر بھی آج تک کوئی دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوا یا  کسی بگڑے ہوئے شخص کو تَوبہ کی تَوفیق نصیب ہوئی؟کیا ہم نے کبھی اپنے اُوپر سختی کرنے والوں کی سختی کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا یا مَعَاذَاللہعَزَّ  وَجَلَّاِینٹ کا جواب پتّھر سے دے کر نادانی بَھرا سُلوک کیا؟ہمارے اَخلاق تو اتنے پیارے ہونے چاہئیں کہ دیکھنے والوں کی زبانوں پر بے ساختہ جاری ہوجائے کہ غلامانِ رَسُول کے اَخلاق کا یہ عالَم ہے تو پھر رَسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے اَخلاق کا عالَم کیا ہوگا۔یاد رکھئے!اچھے اَخلاق کی بَرَکتیں صِرْف بااَخلاق لوگوں تک ہی مَحدود نہیں رہتیں بلکہ اَولاد کو بھی اِس کے فوائد حاصل ہوتے ہیں ،چُنانچہ

والد کے اچھے اَخلاق کی بدولت بیٹی کی رہائی!

رَسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس قَبِیْلَۂطَیْءکے قیدی لائے گئے تو ایک قیدی لڑکی نے کھڑے ہو کر عَرْض کی:اے محمد(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)!اگر آپ بہتر سمجھیں تو مجھے آزاد فرما دیں اور قبائلِ عَرَب کو مجھ پر نہ ہنسائیں کیونکہ میں اپنی قَوم کے سردار حاتِم طائی کی بیٹی ہوں اور بے شک میرا باپ (Father)اپنی قَوم کی حمایت کرتا، قیدیوں کو آزاد کرتا،بھوکوں کو سیر کرتا،کھانا کھلاتا،سلام کو عام کرتا اور کسی ضرورت مند کو کبھی واپس نہیں لوٹاتا تھا۔نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:اے لڑکی!یہ(تو)سچّے اِیمان والوں کی صِفَت(خوبی) ہے۔اگر تیرا باپ مسلمان ہوتا تو ہم ضرور اُس کے لئے  رحمت کی دعا کرتے۔(پھر اِرْشاد فرمایا:)اِس لڑکی کو آزاد کر دو کیونکہ اِس کا باپ اچھے اَخلاق کو پسند کرتا تھا اور اللہ کریم بھی اچھے اَخلاق کو پسند فرماتا ہے۔اُس ذات کی قسم! جس کے قبضَۂ قُدْرَت میں میری جان ہے!جنّت میں صرف اچھے اَخلاق والا ہی داخل ہوگا۔(نوادرالاصول، الاصل الثانی وا لتسعون و المائة،