Book Name:Takabbur Ka Anjam Ma Musalman Ko Haqeer Jannay Ki Muzammat

کے ہاں دعوتوں پر جانے کے عادی نہ بنئے بلکہ اپنے شناساؤں(یعنی جاننے والوں) میں غریبوں کو بھی شامل کیجئے اورجب وہ آپ کو دعوت دیں تو قَبول کیجئے۔٭تکبُّر سے نجات پانےکی غرض سے لباس میں سادگی اختیار کیجئے۔صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ لکھتے ہیں: تکبُّر کے طور پر جو لباس ہو، وہ ممنوع ہے، تکبُّر ہے یا نہیں؟ اس کی شَناخْتْ(Identify)یوں کرے کہ ان کپڑوں کے پہننے سے پہلے اپنی جو حالت پاتا تھا،اگر پہننے کے بعدبھی وُہی حالت ہے تو معلوم ہوا کہ ان کپڑوں سے تکبُّر پیدا نہیں ہوا۔ اگر وہ حالت اب باقی نہیں رہی تو تکبُّر آگیا۔ لہٰذا ایسے کپڑے سے بچے کہ تکبُّر بہت بُری صفت ہے۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہم نے تکبُّر کا انجام اور مسلمانوں کو حقیر جاننے کی مذمّت کے بارے میں سُنا کہ تکبُّر کرنے والا شخص بہت سی بُرائیوں اور اُخروی آفتوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

 ٭ تکبُّر کرنے والا  جو اپنے لئے پسند کرتا ہے وہ دوسروں کیلئے پسند نہیں کرتا۔

٭تکبُّر کرنے والا عاجزی جیسی عظیم خوبی سے محروم ہوجاتا ہے۔

٭مسلمانوں سے بغض و کینے کی بدترین خصلت اس کے دل میں اپنی جڑیں مضبوط کرلیتی ہے۔

٭تکبُّر اسے اپنی جھوٹی عزّت بچانے کیلئے جھوٹ پر اُکساتا ہے۔

٭تکبُّر کرنے والا غُصّے سے نہیں بچ پاتا۔

٭تکبُّر کرنے والے کے دل میں مسلمانوں کی خیر خواہی کا جذبہ نہیں ہوتا۔

٭ تکبُّر کرنے والا  بدنصیب نصیحت (Advice)قبول کرنا گوارا نہیں کرتا۔

٭ تکبُّر کی عادت اُسے نیک کاموں سے دُور اور بُرے کاموں پر مجبور کردیتی ہے۔


 

 



[1] بہارِ شریعت،حصّہ ۱۶،۳/۴۰۹