Book Name:Takabbur Ka Anjam Ma Musalman Ko Haqeer Jannay Ki Muzammat

گیا ۔ ہوایوں کہ ایاز کا معمول تھا کہ روزانہ مخصوص وقت میں ایک کمرے میں چلا جاتا اور کچھ دیر گزار کر واپس آجاتا۔ درباریوں نے محمود کے کان بھرنا شروع کئے کہ ضرور ایاز نے شاہی خزانے میں خُردبُرد (یعنی ہیرا پھیری)کر کے مال جمع کررکھا ہے، جسے دیکھنے کے لئے کمرہ خاص میں جاتا ہے ،وہ اس کمرے کو تالا (Lock)لگا کر رکھتا ہے اور کسی اور کو اندرداخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا ۔ محمود کو اگرچہ ایاز پر مکمل اعتماد تھامگر درباریوں کو مطمئن کرنے کے لئے ایک وزیر کو کہا کہ اُس کمرے کا تالاتوڑ ڈالو ،وہاں جوکچھ ملے وہ تمہارا ہے۔وزیر اور دیگر درباری خوشی خوشی ایاز کے کمرے میں جاگھُسے۔مگر یہ کیا ! وہاں ایک پُرانے بوسیدہ لباس اور چپلوں کے سِوا کچھ تھا ہی نہیں ۔درباریوں کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ محمود نے ایاز سے ان کپڑوں اور چپلوں کے بارے میں دریافت کیا تو اُس نے بتایا کہ یہ میری غلامی کے دور کی یادگار ہیں، جنہیں دیکھ کر میں اپنی اوقات یادرکھتا ہوں اور خود کو موجودہ عُروج (یعنی ترقّی)پر تکبُّر میں مبتلا نہیں ہونے دیتا ۔ یہ سُن کر محموداپنے وفادار خادِم ایاز سے اور زیادہ متأ ثر نظر آنے لگا اور درباریوں کا منہ کالا ہوا۔([1])

دیدے یا ربّ مجھ کو وفا دَر نہ چھُوٹے مُرشِد کا

لب پہ رہے بس یہ ہی صدا پِیر میرا پیارا پِیر میرا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ    سُنا آپ نے کہ جو لوگ اپنی اوقات یاد رکھتے ہیں اور منصب و مرتبہ ملنے کے باوجود اپنے آپ کو بڑا نہیں سمجھتے اور تکبُّر سے اپنا دامن بچاتے ہیں،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اُن کے مقام و مرتبے


 



[1] تکبُّر،ص۶۵