Book Name:Allah Say Muhabbat Karnay Walon Kay Waqiat

اپنے خالقِ حقیقی سے مِل چکے تھے۔اللہعَزَّ وَجَلَّ کی شان!کہ راجو بھائی چوک درس کی برکت سے موت سے قبل توبہ کرنے کی سعادت پا گئے۔

ہے تمنّائے عطارؔیاربّ!ان کے جَلووں میں یوں موت آئے جھُوم کر جب گِرے میرا لاشہ تھام لیں بڑھ کے شاہِ مدینہ

(وسائل بخشش مرمم،ص۱۸۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ایک مسلمان کو اپنے خالق و مالک عَزَّ  وَجَلَّ سے جتنی محبت ہونی چاہئے اتنی پوری مخلوق میں سے کسی سے بھی نہیں ہونی چاہئے، اسی میں ایمان کی علامت و حلاوت ہے۔ یقیناً ہم میں سے ہر شخص اس بات کا دعویدار تو ہے کہ مجھے اپنے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ سے بہت محبت ہے ،مگر بدقسمتی سے ہمارے اعمال اس کے برخلاف ہیں، گویا ہمارا کردار ہی ہماری گُفتار کا سراسر انکار کر رہا ہوتا ہے،ہماری عملی حالت سے تو ایسا لگتا ہے کہ ہمیں اپنے خالق  عَزَّ  وَجَلَّسے اتنی بھی محبت نہیں جتنی مخلوق سے ہے،کسی عقلمند نے صحیح کہا ہے کہ ”کرنے والے کام کرو ،ورنہ نہ  کرنے والے کاموں میں پڑ جاؤ گے“بدقسمتی سے آج کل ہم نہ کرنے والے کاموں میں ایسے مصروف ہوگئے کہ کرنے والے کاموں کی طرف توجہ ہی نہ رہی ،دُنیا کی فکر میں ایسے پڑے کہ آخرت کی فکر کرنا ہی چھوڑ دی ،مال کی محبت میں ایسے گرفتار ہوئے کہ قیامت کے دن لئے جانے والے حساب سے بالکل ہی غافل ہوگئے،مخلوق کی محبت میں ایسے گُم ہوئے کہ خالق عَزَّ  وَجَلَّ کی یاد ہی دل سے بُھلا بیٹھے ،گُناہوں کی محبت میں پڑے تو توبہ سےہی  گئے اور عالیشان مکانات تعمیر کرنے کی فکر سر پر سوار ہوئی تو دائمی گھر یعنی قبر کو سنوارنے کی طرف توجہ ہی نہ رہی ،ذرا سوچئے! ہمیں کیا کام کرنے تھے اور ہم کن کاموں میں پڑے ہوئے ہیں،غور کیجئے! کہیں یہ