Book Name:Allah Say Muhabbat Karnay Walon Kay Waqiat

بازار اس قدر گرم ہے کہ اَلْاَمَانُ وَالْحَفِیْظ۔بد قسمتی سے لوگوں کی بھاری اکثریَّت بے عملی کا شکار ہے، نہ تو حقوقُ العباد کی ادائیگی کا پاس ہے اور نہ ہی حقوقُ اللہ کی پاسداری  کا کوئی احساس، نیکیاں کرنا نفس کیلئے بے حد دُشوار اور اِرتکابِ گناہ بَہُت آسان ہوچکا ہے، مسجِدوں کی وِیرانی اور گُناہوں بھری مَخلُوط تفریح گاہوں کی آبادکاری دِین کا دَرد رکھنے والوں کوگویا خون کے آنسو رُلاتی اور تڑپاکے رکھ دیتی  ہے۔ ٹی وی، ڈِش اِنٹینا، انٹر نیٹ،سوشل میڈیا(Social Media)اور کَیبل کا غَلَط استعمال کرنے والوں کی تعداد بھی کم نہیں،تکمیلِ ضَروریات وحُصولِ سَہولِیات کی حد سے زیادہ جِدّوجَہد نے مسلمانوں کی بھاری تعداد کو فکرِ آخِرت سے یکسر غافل کردیا ہے۔ گالی دینا،تہمت لگانا، بدگمانی کرنا، غیبت کرنا، چغلی کھانا، لوگوں کے عیب جاننے کی جستجو میں رہنا، لوگوں کے عیب اُچھالنا، جھوٹ بولنا، جھوٹے وعدے کرنا، کسی کا مال ناحق کھانا، خون بہانا، کسی کو بِلااجازتِ شَرعی تکلیف دینا، قرض دبا لینا، کسی کی چیز عارِیتاً (یعنی وقتی طور پر) لے کر واپَس نہ کرنا، مسلمانوں کو بُرے اَلقاب سے پکارنا، کسی کی چیز اُسے ناگوار گزرنے کے باوُجُود بِلااجازت استعمال کرنا، شراب پینا، جُوا کھیلنا، چوری کرنا، بدکاری کرنا، فلمیں ڈرامے دیکھنا، گانے باجے سننا، سُود و رِشوت کا لین دین کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا اور انہیں ستانا، امانت میں خِیانت کرنا، بدنگاہی کرنا، عورَتوں کا مَردوں کی اور مردوں کا عورَتوں کی مُشابَہَت (یعنی نقّالی) کرنا، بے پردگی، غُرُور، تکبر، حَسَد، رِیا کاری، اپنے دل میں کسی مسلمان کا بُغض وکینہ رکھنا،غصّہ آجانے پر شریعت کی حدیں  توڑ ڈالنا، گناہوں کی حِرص، حُبِّ جاہ، بُخْل، خود پسندی وغیرہ مُعاملات ہمارے مُعاشَرے میں بڑی بے باکی کے ساتھ کئے جاتے ہیں اور اِس کے باوجود ہم اس خوش فہمی میں مبُتلا ہیں کہ ہم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   اور اُس کے پیارے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے سچی محبت کرتےہیں؟ ذرا سوچئے! کیا اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اور رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے سچی محبت کرنے والوں کی گُفتار ،اُن کا طرزِ زندگی  اور اُن کا کردار ایسا ہوتا ہے؟؟؟