Ghous e Pak Ka Ilmi Maqam

Book Name:Ghous e Pak Ka Ilmi Maqam

کرنے اور تعلق رکھنے والوں کی بھی مدنی تربیت فرماتے ہیں۔لہٰذا ہمیں بھی ان بزرگ ہستیوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اللہ پاک   کی طرف سےملنے والی نعمتوں پرشکر اور مصیبتوں پر صبر کرنا چاہئے۔

قرآنِ کریم میں جا بجا صبر کے فضائل بیان کئے گئے ہیں، آئیے! صبر کی عادت اپنانے کیلئے  2 فرامینِ خداوندیاورغوثِ پاک کے ناناجان،رحمتِ عالمیان،محبوبِ رحمٰن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے2فرامین  مُلاحظہ کیجئے۔

اُولٰٓىٕكَ یُؤْتَوْنَ اَجْرَهُمْ مَّرَّتَیْنِ بِمَا صَبَرُوْا  (پ۲۰،القصص:۵۴)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:ان کو ان کا اجر دُگنا دیا جائے گا کیونکہ انہوں  نے صبر کیا۔

وَ لَنَجْزِیَنَّ الَّذِیْنَ صَبَرُوْۤا اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۹۶)  (پ۱۴،النحل:۹۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور ہم صبر کرنے والوں کو ان کے بہترین کاموں کے بدلے میں ان کا اجر ضرور دیں گے۔

                             نبیوں کے سُلطان،رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ عالیشان ہے:جس کسی مسلمان کو کوئی کانٹا چُبھے یا اس سے بھی معمولی مصیبت پہنچے،تو اس کے لئے ایک درجہ لکھ دیا جاتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔([1])

                             نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اللہ   پاک جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے، اسے مصیبت میں مبتلا فرمادیتا ہے ۔([2])

پیارے  اسلامی  بھائیو! مصائب و آلام پر شِکوے شکایتیں کرنے اور ہروقت لوگوں کے سامنے اپنی پریشانیوں کا رونا رونے کے بجائے ان آزمائشوں اور تکلیفوں کا سامنا کرتے ہوئے صبر و تَحَمُّل سے کام لینا چاہئے۔اگرآج غم کے بادل چھائے ہوئے ہیں تو کل اِنْ شَآءَ اللہ خُوشیوں کی بارش


 

 



[1]    مسلم، کتاب البروالصلة ، باب ثواب المؤمن فیما الخ،ص۱۳۹۱، حدیث:۲۵۷۲

[2]                       بخاری، کتاب المرضی ، باب  ماجاء کفارة المرض، ۴/ ۴، حدیث: ۵۶۴۵