Book Name:Ikhtiyarat e Mustafa
مواقع پر حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہم گُناہ گاروں کی مَشَقَّت و دُشواری کا لحاظ کر تے ہوئے شرعی مسائل میں ہماری آسانیوں کا خاص خیال فرمایا۔ آئیے! اِس ضمن میں پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خُود مُختاری اور اُمَّت کے حق میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خیرخواہی کے بارے میں تین (3)فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنئے اور جُھومئے:
1. لَوْلَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰى اُمَّتِيْ لَفَـرَضْتُ عَلَيْہِمُ السِّوَاكَ كَمَا فَـرَضْتُ عَلَيْہِمُ الْوُضُو ْءَ اگر مجھے اپنی اُمَّت کی دُشواری کا خیال نہ ہوتا تو میں ضرور اُن پر مِسواک کو اُسی طرح فرض کردیتا ،جس طرح میں نے اُن پر وضو فرض کِیا ہے۔([1])
2. لَوْلَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰى اُمَّتِيْ لَاَمَرْتُهُمْ اَنْ يُّـؤََخِّـرُوا الْعِشَاءَ اِلٰى ثُلُثِ اللَّيْلِ اَوْ نِصْفِہٖاگر مجھے اپنی اُمَّت کی مَشَقَّت کا خیال نہ ہوتا تو میں اُنہیں عشاء کی نماز کو تہائی یا آدھی رات تک مؤخَّر کرنے کا ضرور حکم دیتا۔ ([2])
3. وَلَوْلاَ ضَعْفُ الضَّعِيفِ وَسُقْمُ السَّقِيمِ لَاَخَّرْتُ هٰذِهِ الصَّلَاةَ اِلٰى شَطْرِ اللَّيْلِ اگر بوڑھوں کی کمزوری اور مریضوں کی بیماری کا خیال نہ ہوتا تو اِس نماز(یعنی نمازِ عشاء )کو آدھی رات تک ضرور مؤخَّر کردیتا۔([3])
پیارے اسلامی بھائیو!اِن احادیثِ مُبارکہ سے معلوم ہوا کہ حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اگر چاہتے تو عشاء کی نماز کے وقت میں تبدیلی فرمادیتے کہ تہائی یا نصف رات سے پہلے نمازِ عشاء پڑھنا جائز ہی نہ ہوتا اور اسی طرح وضو میں مِسواک کو فرض فرمادیتے کہ بغیر مِسواک نماز ہی نہ ہوتی۔ ([4]) مگر اُمَّت کی آسانی کی وجہ سے ایسا نہ فرمایا ۔