Baap Ki Azmat o Shan

Book Name:Baap Ki Azmat o Shan

پوری کر  رہا  ہوتا ہے، جب بچہ بازار میں جا کر فرمائش کرے کہ ابو یہ لینا ہے اور ابو دیکھیں کہ یار جیب میں پیسے اتنے  نہیں ہیں مگر بچہ بڑی  ضِد کر رہا ہے تو والد  اپنے بجٹ کو آؤٹ کر  کے بھی اپنے بچے کی خواہش کو پوری کرتا ہے۔

عموماً دَرخت کے پتوں کے نیچے سایہ ہوتا ہے مگر  دَرخت اوپر سے بہت گرم ہوتا ہے کیونکہ  وہ ساری دھوپ اپنے اوپر لے لیتا ہے۔ یہی حال والد کا ہوتا ہے کہ وہ مصائب خودجھیلتا ہے جبکہ اپنی اولاد و اہل و عیال کو نعمتوں میں نہال رکھتا ہے۔ والد  اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے، والد ہی اولاد کو انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتا ہے،والد   ہمیشہ  چاہتا ہے کہ  میرا بیٹا ترقی کرے،  کسی کو ترقی کرتا دیکھ کر عموماً لوگ اس سے حسد کرتے ہیں لیکن باپ وہ ہستی ہے کہ ترقی بیٹا کرتا ہے اور سینہ چوڑا باپ کا ہو جاتا ہے، باپ خود غم سہتا ہے مگر  اپنے بچوں کو غمگین نہیں ہونے دیتا۔ بچہDemoralize (مایوسی کا شکار) ہو جائے یا  کسی مشکل میں آجائے باپ ہی اس کا حوصلہ بڑھائے گا،یہ باپ ہی ہوتا ہے جو کٹھن لمحات میں حوصلہ افزائی کے جملے کہہ رہا ہوتا ہے،  بیٹا ٹینشن مت لو، بیٹا پریشان مت ہو، بیٹا! گھبرانا نہیں، بیٹا غم نہ کرو! میں ہوں نا، یہ وہ جملے ہیں جو ایک باپ ہی کے منہ سے نکل کر اولاد کی ٹینشن کو ختم کر رہے ہوتے ہیں۔ حالانکہ ایسے مواقع پر باپ خود بھی گھبرایا ہوا  ہوتا ہے، وہ خود بھی ٹینشن میں ہوتا ہے مگر    گھر میں کسی پر ظاہر نہیں کرتا کہ وہ کتنا پریشان ہے، اس پر کتنی مشکلات      آئی ہوئی ہیں۔ اسے معلوم ہے  کہ بچوں کو بتاؤں گا یا  بچوں کی ماں کو بتاؤں گا  تو یہ سب بھی  ٹینشن میں آجائیں گے، انہیں  ٹینشن میں ڈالنے کی کیا ضَرورت ہے؟  اَرے میں ہوں نا ! بَرداشت کر لوں گا، پھر کبھی قرضے اُٹھاتا ہے  تو کبھی مشکل زندگی گزارتا ہے، کبھی