Book Name:Padosi Ke Huqooq (Qist 2)
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم
پیارے آقا مکی، مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلہ وَسَلَّم نے فرمایا : اللہ پاک کی قسم وہ جنّت میں نہیں جائے گا جس کے شَر سے اس کا پڑوسی محفوظ نہیں ۔([1])
پڑوسی چاہے نیک ہو یا گنہگار،دوست ہو یا دشمن ،ہم پر اس کے بہت سے حقوق ہیں ۔جن میں سے 3 ہم پہلے سیکھ چکے 3 آج سیکھیں گے۔آیئے !پہلے سیکھے ہوئے حقوق دوہرا لیتے ہیں:(1): پڑوسی کی ضرورت پوری کرنا (2): بیمار ہو تو عیادت کرنا (3):غَم خَواری کرنا ۔
مزید 3 حقوق جو آج سیکھیں گے :
پہلا حق :اِحْسَان كرنا
وضاحت:بِلابَدَل نیکی کو اِحْسان کہتے ہیں۔([2]) یعنی سامنے والے سے شکریہ اور بدلے وغیرہ کی اُمِّید رکھے بغیر صِرْف و صِرْف اللہ پاک کی رضا کی خاطِر اس کے ساتھ نیکی اور بھلائی کرنے کو اِحْسَان کہیں گے۔ مثلاً *پڑوسی تنگ دست ہے ،اپنے بچوں کو اچھی تعلیم نہیں دلوا سکتا تو اس کے بچوں کو اچھی تعلیم دلوادینا *پڑوسی کے پاس اپنی بہن بیٹی کی شادی کےلئے اسباب نہیں ہیں، اسباب مہیا کردینا *پڑوسی بیمار ہے اور علاج نہیں کروا سکتا ، اس کا علاج کروادینا وغیرہ۔ نبی کریم، رؤوف الرحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہیئے کہ اپنے پڑوسی پر احسان کرے۔([3])
دوسرا حق:تكليف نہ دینا
وضاحت:یہ خیال رکھا جائے کہ ہماری طرف سے پڑوسی کو کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچے،نہ ہاتھ سے ،نہ