Book Name:Shukar Ke Ayyam
حضرت ابودرداء رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے مجھے فرمایا: اے ابودرداء سُبْحٰنَ اللہ کہو! الحمد للہ کہو! لَااِلٰہَ اِلَّا اللہ کہو! اللہ اکبر کہو! لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ کہو! بےشک یہ باقی رہنے والی نیکیاں ہیں، ان کلمات کی بَرَکت سے گُنَاہ ایسے جھڑتے ہیں جیسے درختوں سے پتے جھڑ جاتے ہیں اور یہ کلمات جنّت کے خزانوں میں سے ہیں۔ ([1])
ایک حدیثِ پاک میں ہے، مکی مَدَنی آقا، رسولِ خُدا احمد مجتبیٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اللہ اکبر کہنا اُحد پہاڑ سے بڑی نیکی ہے۔([2])
حضرت عبد اللہ بن ابواوفیٰ رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ ایک اعرابی (یعنی دیہاتی صحابی رَضِیَ اللہ عنہ ) بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے، عرض کیا: یارسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! میں قرآنِ کریم یاد نہیں کر پا رہا،ایسا عمل بتائیے!جس کے ذریعے تِلاوتِ قرآن کے برابر ثواب ملے (ظاہِر ہے اس دور میں پرنٹنگ کا انتظام نہیں تھا، صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان قرآنِ کریم زبانی یاد کر کے تِلاوت کیا کرتے تھے اور یہ صحابی یاد کر نہیں پا رہے تھے، لہٰذا یہ سُوال کیا)، پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: یُوں کہو: سُبْحٰن اللہ! وَالحمد للہ! وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ وَا للہُ اَکْبَر وَ لَاحَوْلَ وَ لَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ۔
راوِی فرماتے ہیں: اُن اعرابی رَضِیَ اللہ عنہ نے یہ کلمات اپنی انگلیوں پر گِنے تو 5تھے۔