Book Name:Shukar Ke Ayyam
آتے ہیں؟ ہمارے جسم کے اندر کون کون سے اعضا ہیں، کھانا کیسے اندر اُترتا ہے، کیسے ہضم ہوتا ہے، کہاں کہاں سے گزرتا ہے، ایک بڑی مشینری ہمارے اندر چل رہی ہے، بڑے بڑے ڈاکٹرز کو ان اعضا کے نام پتا ہوں تو ہوں، ہمیں تو ان کےنام بھی نہیں آتے، پِھر ہم ان نعمتوں کا کیوں شکر ادا نہ کریں...؟
حضرت ابوا یوب احمد بن محمد بن جابر قرشی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: حضرت سیِّدُنا داؤد عَلَیْہِ السَّلام نے بارگاہِ خداوندی میں عرض کی: اے اللہ پاک! مجھے اپنی سب سے چھوٹی نعمت کے متعلق خبر دے؟ تو اللہ پاک نے ان کی طرف وحی نازل فرمائی: اے داؤد! سانس لو۔ انہوں نے سانس لیاتو اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: یہ تم پرمیری سب سے چھوٹی نعمت ہے۔([1])
اللہ پاک ہمیں شکر ادا کرنے کی توفیق نصیب فرمائے * شکراعلیٰ درجے کی عبادت ہے * شکرکی توفیق عظیم سعادت ہے * شکرمیں نعمتوں کی حفاظت ہے * شکرکی برکت سے نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے * شکر اللہ والوں کی عادت ہے * شکر ربّ کریم کی اطاعت ہے۔ حضرت سعید بن جبیر رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں:جنّت میں پہلے وہ داخل ہو گا جو خوشی غمی میں اللہ پاک کی حمد کرتا ہے۔ امام سمرقندی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہیہ قول ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: جان لو! حمداور شکر * اگلے پچھلوں کی عبادت ہے * یہ فرشتوں کی بھی عبادت ہے * نبیوں کی بھی عبادت ہے * زمین والوں اور * اَہْلِ جنّت کی عبادت ہے۔([2])