Book Name:Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid
اللہ اَکْبَر ! یہ ہے اِیْمانِ صحابہ رَضِیَ اللہ عنہم ... ! ! یہ وہ عقیدہ ، وہ باکمال اِیْمان ہے جسے قیامت تک آنے والوں کے لئے مِعْیار قرار دیا گیا ، اس سے معلوم ہوا کہ صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان کا یہ پختہ عقیدہ تھا کہ اللہ پاک نے اپنے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے لئے غیب کے خزانے کھول دئیے ہیں ، جو ہو چکا ہے اور جو قیامت تک ہو گا ، اس سب کا عِلْم رَبِّ کائنات نے اپنے محبوبِ ذی وقار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو عطا فرما دیا ہے۔
( ۴ ) : تُو زِندہ ہے وَاللہ ! تُو زِندہ ہے وَ اللہ... ! !
مُصَنَّف اِبْنِ اَبِی شَیْبہ میں حدیثِ پاک ہے ، مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ کادورِ خِلافت تھا ، ایک مرتبہ کئی دِنوں تک بارش نہ برسی ، قحط سالی ہو گئی ، اس موقع پر ایک صحابی حضرت بلال بن حارث مُزْنی رَضِیَ اللہ عنہ پیارے آقا ، رسولِ خُدا ، اَحْمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے مزارِ پُراَنْوار پر حاضِر ہوئے اور عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! آپ کی اُمَّت ہلاک ہو رہی ہے ، اس کے لئے بارش کی دُعا فرمادیجئے !
اللہ ! اللہ !
فریاد اُمَّتی جو کرے حالِ زار میں ممکن نہیں کہ خیرِ بشر کو خبر نہ ہو ( [1] )
صحابئ رسول رَضِیَ اللہ عنہ نے بارگاہِ رسالت میں عرضی پیش کی تھی ، چنانچہ سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ان کے خواب میں تشریف لائے اور فرمایا : عمرِ