Book Name:Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid
صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! طَہِّرْنِی یعنی اے اللہ کے رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! مجھے پاک کر دیجئے ! ( [1] ) * ایک صحابی رَضِیَ اللہ عنہ سے کوئی خطا ہوئی تو انہوں نے جوشِ ندامت میں خُود کو ستون سے باندھ لیا ، 7دِن تک وہیں بندھے رہے ، ان کا عہد تھا کہ رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خُود اپنے مبارک ہاتھوں سے کھولیں گے تو ٹھیک ، ورنہ یہیں بندھا رہوں گا۔ آخر پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تشریف لائے اور اپنے رحمت بھرے ہاتھوں سے ان کی بندشیں کھولیں۔ ( [2] )
سُبْحٰنَ اللہ ! یہ ہے اِیْمانِ صحابہ... ! ! معلوم ہوا؛ صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان یہ پختہ ایمان اور یقین رکھتے تھے کہ ہمارے آقا و مولیٰ ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم گُنَاہ گاروں کی شفاعت فرمانے والے ہیں ، یہی وہ دَر ہے جہاں آ کر گُنَاہوں کی آلودگی سے پاکیزگی نصیب ہوتی ہے۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ علیہ نے کیا خُوب کہا ہے :
چور حاکِم سے چُھپا کرتے ہیں یاں اس کے خلاف تیرے دامن میں چُھپے چور انوکھا تیرا ( [3] )
یہی وہ عقیدہ ہے ، جس کا بیان قرآنِ کریم میں بھی موجود ہے : پارہ : 5 ، سورۂ نِسَآء ، آیت : 64 میں ہے :
وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴) ( پارہ : 5 ، سورۂ نساء : 64 )
ترجمہ کَنْزُ الایمان : اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضِر