Book Name:Faizan e Ameer Muawiya
اے عاشقانِ رسول! *جُمعہ کے دن ناخن کاٹنا مستحب ہے ، ہاں اگر زیادہ بڑھ گئے ہوں تو جُمعہ کا انتظار نہ کیجئے*روایت میں ہاتھوں کے ناخن کاٹنے کا جو طریقہ بیان ہوا اس کا خُلاصہ پیش خدمت ہے : پہلے سیدھے ہاتھ کی شہادت کی انگلی سے شروع کر کے ترتیب وار چھوٹی انگلی سمیت ناخن کاٹ لیجئےمگر انگوٹھا چھوڑ دیجئے ، اب الٹے ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے شروع کر کے ترتیب وار انگوٹھے سمیت ناخن کاٹ لیجئے ، اب آخر میں سیدھے ہاتھ کے انگوٹھے کا ناخن کاٹ لیجئے*پاؤں کے ناخن کاٹنے کی ترتیب روایت میں نہیں ، بہتر یہ ہے کہ سیدھے پاؤں کی چھوٹی اُنگلی سے شروع کر کے ترتیب وار انگوٹھے سمیت ناخن کاٹ لیجئے پھر اُلٹے پاؤں کے انگوٹھے سے شُروع کر کے چھوٹی اُنگلی سمیت ناخن کاٹ لیجئے *جنابت کی حالت (یعنی غُسل فرض ہونے کی صُورت ) میں ناخن کاٹنا مکروہِ (تنزیہی) ہے *دانت سے ناخن کاٹنا مکروہ (تنزیہی)ہے اور اس سے برص (یعنی جسم پر سفید دھبے) کے مرض کا اندیشہ ہے*ناخن کاٹنے کے بعد ان کو دفن کر دیجئے اور اگر ان کو پھینک دیں تو بھی حرج نہیں*ناخن کا تَراشہ (یعنی کٹے ہوئے ناخن ) بیت الخلا یا غسل خانے میں ڈال دینا مکروہ (تنزیہی) ہے کہ اس سے بیماری پیدا ہوتی ہے*بدھ کے دن ناخن نہیں کاٹنے چاہیئے کہ بَرص (یعنی جسم پر سفید دھبے) ہو جانے کا اندیشہ ہے البتہ اگر 39 دن سے نہیں کاٹے تھے اور آج بدھ کو 40واں دن ہے اگر آج نہیں کاٹتا تو 40 دن سے زائد ہو جائیں گے اور کل 41 واں دن شروع ہو جائے گا تو اس پر واجب ہو گا کہ آج کے دن ہی کاٹے اس لئے کے 40 دن سے زائد ناخن رکھنا نا جائز اور مکروہِ تحریمی ہے*لمبے ناخن شیطان کی نشست گاہ ہیں یعنی ان پر شیطان بیٹھتا ہے* رات میں ناخن کاٹنے میں حرج نہیں۔ ([1])