Book Name:Faizan e Ameer Muawiya
کرتے ہیں اور بعض ایسے بھی نادان ہیں جو مولا علی شیرِ خُدا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کو بُرابھلا کہتے ہیں۔ اس تعلق سے ہمیشہ ذِہن میں رکھئے! بڑوں کی باتیں بڑوں ہی کو زیب دیتی ہیں ، صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اُمَّت کے سب سے بُلند رُتبہ لوگ ہیں ، ہمارا اتنا ہی حق ہے کہ ہم تمام صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا بَس ادب ، ادب اور ادب ہی کریں ، باقِی رہے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے بعض آپسی اور خالِص دینی اختلافات تو ان کے درمیان فیصلہ کرنے کا حق نہ ہمارا ہے ، نہ ہمیں یہ ذِمَّہ داری سونپی گئی ہے۔
ویسے بھی سارے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان آپس میں بہت محبت کرنے والے ، آپس میں بھائی بھائی ہیں ، ان کا کبھی بھی کسی دُنیوی لالچ کی وجہ سے آپس میں اختلاف نہیں ہوا۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی شان بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے :
مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِؕ-وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ (پارہ : 26 ، سورۂ فتح : 29)
ترجَمۂ کنزُ الایمان : مُحَمَّد اللہ کے رسول ہیں اور ان کے ساتھ والے کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں نرم دل۔
امام جلال الدین سیوطی شافعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ “ رُحَمَاءُ بَیْنَہُمْ “ کا معنی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : مطلب یہ ہے کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان آپس میں ایسی محبت رکھتے ہیں جیسے والِد کو اپنی اولاد سے محبت ہوتی ہے۔ ([1])سُبْحٰنَ اللہ ! معلوم ہوا؛سارے کے سارے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانآپس میں ایک دوسرے کے ساتھ کوئی رنجش نہیں رکھتے۔
باقی رہا حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ اور حضرت مولا علی شیر خدا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کا آپسی
[1]...حَاشیَۃ الصَّاوی عَلیٰ تَفسِیر الجَلالین ، پارہ : 26 ، سورۂ فتح ، تحت الآیۃ : 29 ، جلد : 3 ، صفحہ : 319۔