Book Name:Safai Ki Ahammiyyat

غلطی کی وجہ سے بھڑک اٹھی،بہر حال ایک خاندان پر صدمات کے پہاڑ ٹوٹ پڑے۔ تین ننھی مسکراتی کلیاں مرجھا گئیں اورخوشیوں بھرے گھرمیں اداسیوں نے بسیرا کرلیا ۔اس حادثے کا ذمہ دار کسےقرار دیا جائے؟  اہلِ محلہ کو جو اس رہائشی عمارت کے نیچے کچرےکا ڈھیر لگاتےرہے اور ناسمجھی میں دوسروں کی موت کا سامان تیار کرتے رہے ،یا پھر ان افراد کو ذمہ دار قرار دیا جائے جو ہر ماہ کی تنخواہ تولیتے ہیں مگر صفائی کرنے کی ذمہ داری پوری نہیں کرتے ۔ایسا بھی ہوتا ہے کہ یہ لوگ ہفتوں بلکہ مہینوں تک  اپنی شکل نہیں دکھاتے، پھر جب کوئی ایسا حادثہ (Accident)ہوجاتا ہے تواپنی کوتاہی وسستی کو تسلیم کرنے کے بجائے دوسروں پر الزام ڈال کر جان چھڑا لیتے ہیں۔

شہروں میں جگہ جگہ اُبلتے گٹرجن کا پانی گلیوں اور سڑکوں پر ایک تالاب کی صورت اختیار کرجاتا ہے اور جابجا کچرے کے ڈھیر اس بات کی جانب بھی اشارہ کررہے ہیں کہ مجموعی طور پر ہم صفائی ستھرائی کے معاملے میں اسلامی اَحکامات پر عمل کرنا چھوڑ چکے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے گھروالوں، خصوصاً اپنے بچوں کی شروع سے ہی صفائی ستھرائی کو اپنانے والی تربیت کریں۔ نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: جو لباس تم پہنتے ہو اسے صاف سُتھرا رکھو اور اپنی سواریوں کی دیکھ بھال کیا کرو اور تمہاری ظاہری حالت ایسی صاف ستھری ہو کہ جب لوگوں میں جاؤ تو وہ تمہاری عزت کریں۔(جامع صغیر،ص۲۲،حدیث:۲۵۷) ہمیں چاہیے کہ اپنے بچوں کا یہ ذہن بنائیں کہ وہ اپنا گھر صاف رکھنے کے لئے گلی میں کچرا نہ پھیلائیں،گلی کو صاف رکھنے کے لئے چوک کو کچراکُنڈی نہ بنائیں ۔ (ماہنامہ فیضان مدینہ، فروری2017ملخصاً)

دِل کی اِصلاح کی ضرورت