Book Name:Taqat-e-Mustafa

  استقامت  اور نرمی سے کام لیتے رہے۔

اور یہ سرکارِ دوعالم، شاہِ بنی آدم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عادتِ کریمہ تھی کہ بداَخْلاقی کرنے، ڈانٹنے،مارنے،دھمکیاں دینے یا گُھورنے یا کسی بھی قسم کی بد اَخْلاقی کرنے والے سے بھی آپ الفت اور پیار کا برتاؤ کرتے، اور بداَخْلاقی سے پیش آنے والے پر بھی لطف و کرم کی بارشیں فرماتے اور اُسے اپنی حسین اَداؤں کا اَسِیْر(قیدی) بنالیتے۔ حضرت بی بی عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے  راہِ خدا میں جہاد کے علا وہ کبھی کسی چیز، عورت یا خادم کو اپنے دستِ اقدس سے نہ مارا، اور نہ ہی ایذا پہنچنے پر ایذا  دینے والے سے انتقام لیا، البتہ جب اللہپاک کی حُرمت کو توڑا جاتا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اللہپاک  کے لئے اُسے سزا دی۔

( مسلم،کتاب الفضائل،باب مباعدتہٖ للآثام۔۔۔ الخ، ص۹۷۸، حدیث:۶۰۵۰) 

آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِنہی اَخْلاقِ کریمانہ کی برکتوں سے فیضیاب ہوکر کئی لوگوں نے اِسْلام قبول کِیا اور بے شُمار لوگوں کی زندگیوں میں ایسا مدنی انقلاب برپا ہوا کہ ہر طرف اسلام کی پھیلنے والی روشنی نے گمراہی وضلالت کے اندھیروں کومِٹا دیااورقتل و غارت گَری کرنے والے خون کے پیاسوں کوجامِ محبت پینا نصیب ہوا۔

دَورِ جہالت تھا ہر سُو جب کُفْر کی ظُلمت چھائی تھی

تم نے حیوانوں جیسے لوگوں کو بھی اِنسان کیا

(وسائلِ بخشش مُرمَّم،ص۱۹۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد