Book Name:Taqat-e-Mustafa

مصطفےٰکے تذکرے کئے جا رہے ہیں۔٭کہیں نگاہِ مصطفےٰ کی باتیں ہیں تو کہیںعطائے مصطفےٰ کا بیان ہے۔ ٭کہیں خاندانِ مصطفےٰ  کے چرچے ہیں تو کہیں برکاتِ نبوت کا بیان ہے۔٭کہیں معجزاتِ مصطفےٰ کی باتیں ہیں تو کہیں اَخلاقِ مصطفےٰ کا بیان ہے۔٭کہیں اِختیاراتِ مصطفےٰ کی باتیں ہیں تو کہیں نوازشاتِ مصطفےٰ کا بیان ہے۔٭کہیں ہجرتِ مصطفےٰ کی باتیں ہیں تو کہیں اِستقبالِ مصطفےٰ کا بیان ہے ۔ گویاکہ ذرّہ ذرّہ میلادِ مصطفےٰ کی برکتوں سے اپنا حصہ پارہاہے۔اسی مُناسبَت سے آج ہم بھی سرکارِ دوعالم، نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جسمانی طاقت کے بارے میں سنیں گی۔ اللہپاک ہمیں سارا بیان اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ سننے کی سعادت نصیب فرمائے۔

       آئیے! سب سے پہلے اسی بارے میں ایک واقعہ سنتی ہیں:

نبی کریم اور عرب کا مشہور پہلوان 

       مکہ کے مُضافات میں رُکانہ نامی پہلوان رہتا تھا۔اس کا نسبی تعلق خاندانِ بنو ہاشم سے تھا، وہ بڑا ہی طاقتور، شہ زور، زبردست رعب و دبدبے کا مالک اور مار دھاڑ کرنے والا شخص تھا۔کوہِ اضم کے دامن میں ایک شاداب وادی تھی جہاں وہ بکریاں چرایا کرتا تھا۔ اس وادی میں کسی کو دَم مارنے کی جُراءت نہ ہوتی تھی۔ لوگ اس کا سامنا کرنے سے کتراتے تھے۔ مشرکین اور دیگر دشمنان ِ اسلام کے پروپیگنڈے کی وجہ سے وہ رسولِ اکرم، شاہِ بنی آدم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے شدید نفرت کے جذبات رکھتا تھا۔ اس کی دشمنی اس حد تک بڑھ گئی تھی کہ مَعَاذَ اللہ وہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو شہید کرنے کے درپے ہو گیا تھا۔ اُمّت پر مہربان ،دوجہاں کے سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کسی قسم کے خطرے کو خاطر میں لائے بغیر ایک روز دین ِ اسلام کی دعوت کے لیے رُکانہ کی وادی میں تنِ تنہاء تشریف لے گئے۔ رُکانہ بھی اُدھر