Book Name:Allah Ki Rahmat Boht Bari Hay

شخص نے ایمان کےساتھ ثواب حاصل کرنے کی نیَّت سے اعتِکاف کیا اس کے تمام پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔(جامع صغیر، ص۵۱۶،حدیث۸۴۸۰)(2)فرمایا:جس نے رمضان المبارک میں دس(10)دن کا اعتکاف کر لیا وہ ایسا ہے جیسے دو حج اور دو عمرے کئے۔(شعب الایمان،الرابع والعشرین من شعب الایمان، ۳/۴۲۵،حدیث:۳۹۶۶) ٭رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف سُنَّتِ مُؤَکَّدَہ عَلَی الْکِفَایَہ ہے،اگر سب ترک کر یں تو سب سے مطالبہ ہو گا اور شہر میں ایک نے کر لیا تو سب بَریُ الذِّمہ۔(فیضان رمضان،ص ۲۳۵۔)٭نذر اور سُنتِ مؤکدہ کے علاوہ جو اعتکاف کیا جائے وہ مستحب ہے،اس کے لئے نہ روزہ شرط ہے نہ کوئی وقت کی قیدجب بھی مسجد میں داخل ہوں اعتکاف کی نیت کر لیجئے۔(ایضاً،ص ۲۳۵ملخصاً) ٭رمضان المبارک میںاعتکاف کرنے کا سب سے بڑا مقصد شب ِقدر کی تلاش ہے۔( ایضاً،ص ۲۳۲)٭مسجد جامع ہونا اعتکاف کے لئے شرط نہیں بلکہ مسجدِ جماعت میں بھی ہو سکتا ہے،مسجدِ جماعت وہ ہے جس میں امام مؤذن مقرر ہوں اگر چہ اس میں پنجگانہ جماعت نہ ہوتی ہو۔   ( ایضاً،ص ۲۳۹)٭سب سے افضل مسجد حرم شریف میں اعتکاف ہے،پھر مسجدِنبوی عَلٰی صَاحِبِھَا الصَّلاۃُ وَ السَّلام میں پھر مسجدِاقصی(یعنی بیت المقدس) میں پھر اس میں جہاں بڑی جماعت ہوتی ہو۔( ایضاً،ص ۲۴۰) ٭ اعتکاف کی وجہ سے جن نیکیوں سے محروم ہوگیا جیسے زیارتِ قبور، مسلمانوں سے ملاقات، بیمار کی مزاج پُرسی،نمازِ جنازہ میں حاضری اسے ان سب نیکیوں کا ثواب اسی طرح ملتا ہے جیسے یہ کام کرنے والوں کو ثواب ملتا ہے۔(مرآۃ المناجیح،۳/۲۱۷)٭اسلامی بہنیں مسجدِبیت میں اعتکاف کریں،مسجدِ بیت اس جگہ کو کہتے ہیں جو عورت گھر میں اپنی نماز کے لئے مخصوص کر لیتی ہے۔(فیضان رمضان،ص ۲۸۹)٭اعتکاف کے دوران دو وجوہات کی بنا پرمسجد سے باہر نکلنے کی اجازت ہے(1)حاجتِ شرعی (2)حاجتِ طبعی۔ حاجتِ شرعی مثلاً نمازِ جمعہ ادا کرنے کے لئے جانا۔( ایضاً،ص ۲۶۵)