Book Name:Dil Joii Kay Fazail

بھی رہنمائی  فرمائی ہے۔آج کےبیان میں دل جوئی کے فضائل کے بارے میں سنیں  گی۔ دل جوئی کی فضیلت پر احادیثِ طیبہ اور بزرگوں کے اقوال بھی پیش کئے جائیں گے۔ ہمارے بزرگانِ دین دل جوئی کے کیسے عادی  تھے اس کے بھی کچھ واقعات پیش کئے جائیں گے۔ کن کن امور سے ہم دل جوئی کرسکتی ہیں یہ بھی بیان کیا جائے گا۔ اے کاش!پورابیان اچھی اچھی نیّتوں  اور مکمل توجہ کے ساتھ سُننا نصیب ہو جائے۔ آئیے!سب سے پہلے ایک واقعہسنتی ہیں :چنانچہ

دل جوئی کی برکت سے کلمہ نصیب ہوگیا

       دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی 649 صفحات پر مشتمل   کتاب ’’حکایتیں اورنصیحتیں‘‘صفحہ455 پر ہے کہ ایک فقیر نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ مل کر روزہ رکھا۔ اس کے گھر میں کھانے کو کچھ نہ تھا،  افطاری کےلیے خوراک کی تلاش میں وہ گھر سے نکلا لیکن افطاری کے لیے اسے کچھ بھی نہ ملا۔ پھروہ سُناروں  (Goldsmiths)کےبازار میں داخل ہوا، اس نے دیکھا کہ ایک آدمی اپنی دُکان میں قیمتی چمڑے کے ٹکڑے بچھا کر ان پر سونے چاندی کے ڈھیر اُلٹ رہا ہے۔یہ فقیر اس کےپاس گیا اورسلام کر کےکہا:جناب! میں حاجت مند ہوں،ممکن ہو تو مجھے ایک درہم قرض دے دیجئے، مجھے اپنے گھر والوں کے لیے افطاری کا سامان خریدنا ہے، میں آپ کے لئے دعا کروں گا۔ یہ سب سنتے ہی اس سنار نے اپنا منہ دوسری طرف پھیر لیا اور اس فقیر  کو  کچھ نہ دیا، فقیر کا دل ٹوٹ گیا، اس کے آنسو بہنے لگے، وہ واپس آرہا تھا تو ایک غیر مسلم  پڑوسی نےاسے دیکھ لیا اور دُکان سے نکل کر اس فقیرکےپاس آیا اورکہنے لگا: میں تجھے دیکھ رہا تھا کہ تُو میرے فلاں پڑوسی سنار سے کچھ بات کر رہا تھا؟فقیر نے بتایا:ہاں!میں نے اس سےایک درہم مانگاتھاتا کہ اپنے گھر والوں کی افطاری کا بندوبست کر سکوں،لیکن اس نے مجھے خالی لوٹا دیا،میں نےاسےکہا تھا کہ میں تمہارے حق میں دعا کروں گا۔یہ سن کر غیر مسلم نے فقیر کودس درہم