Book Name:Dil Joii Kay Fazail

بھی نہ دے سکا لیکن آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مکمل اطمینان اور سکون کے ساتھ واپس تشریف لائے اور راستے میں مجھ سے فرمایا: اگر میں اس وقت تقریرنہ کرتا تو اس شخص کی کتنی دل شکنی ہوتی اور اب وہ کتنا خوش (Happy)تھا۔ (حیاتِ غزالیِ زماں، ص۳۹۶ بتصرف)   

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

دل جوئی کے طریقے

اے عاشقانِ رسول اسلامی بہنو!غزالیِ زماں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا دل جوئی کرنے کا جذبہ مرحبا! ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اللہ والے دوسروں کی دل جوئی کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے۔ آج بھی اگر دل جوئی کو اپنانے کا جذبہ بیدار ہوجائے تو اس کے کئی طریقے ذہن میں آسکتے ہیں۔ مثلاً ٭کسی بیمار اسلامی بہن کی عیادت کرنا، ٭ کسی اسلامی بہن سے تعزیت کرنا،  ٭کسی اسلامی بہن کا نقصان ہو جانے پر اس سے ہمدردی کے دو بول بولنا، ٭وقتاً فوقتاً اسلامی بہنوں سے رابطہ رکھنا، ٭دوسروں سے نرمی و بھلائی  سے پیش آنا،٭ضرورت مند اسلامی بہنوں کی مالی مددکرنا، ٭ پریشان حال اسلامی بہنوں  کی پریشانی دُورکرنا، ٭اپنے آرام و سکون کی قربانی دے کر دوسری اسلامی بہنوں کو آرام و سکون مہیا کرنا وغیرہ، اَلْغَرَض! کسی بھی جائز طریقے سے اپنی اسلامی بہن کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا یہ سب دل جوئی میں شمار ہوتا ہے۔

          افسوس! صد افسوس!فی زمانہ ہماری حالت  یہ ہے کہ  ہم صرف اپنے معاملات  سُلجھانے  کی  فکر میں رہتی ہیں۔ ٭ ہمارے  آس پاس  کتنی اسلامی بہنیں پریشان  حال ہیں  ہمیں اس کا کوئی احساس  نہیں ہوتا۔٭ ہماری کتنی اسلامی بہنیں  بیمار ہو جاتی ہیں اورہمیں پتہ ہی نہیں چلتا۔ ٭ہمارے اڑوس پڑوس میں کس کا انتقال ہو گیا