Book Name:Aulad Ki Tarbiyat Aur Walidain Ki Zimadariyan
نیک صورت ہونے کے ساتھ ساتھ نیک سیرت بھی تھی۔جب شادی کے لائق ہوئی تو بادشاہ کے یہاں سے رشتہ آیا مگر حضرت سَیِّدُنا شیخ کِرمانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہنے تین(3)دن کی مہلت مانگی اور مسجد مسجد گُھوم کرکسی نیک نوجوان کو تلاش کرنے لگے۔ ایک نوجوان پرآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی نگاہ پڑی،جس نے اچّھی طرح نماز ادا کی۔ شیخ نے اس سے پُوچھا : کیا تمہاری شادی ہو چکی ہے؟اس نے کہا: نہیں ۔ پھر پوچھا: کیا نکاح کرنا چاہتے ہو؟ لڑکی قرآنِ کریم پڑھتی ہے، نماز روزہ کی پابندہے، خوب صورت اور نیک سیرت ہے۔ اس نے کہا: بھلا میرے ساتھ کون رشتہ کرے گا؟حضرت سَیِّدُنا شیخ کِرمانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہنے فرمایا: میں کرتا ہوں،یہ کچھ دِرہم رکھو!ایک درہم کی روٹی ،ایک درہم کا سالن اور ایک درہم کی خُوشبو خرید لاؤ۔ اس طرح حضرت سَیِّدُنا شیخ کِرمانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہنے اپنی نیک بیٹی کا نکاح اس سے پڑھا دیا۔ دُلہن جب دولہا کے گھر آئی تو اس نے دیکھا کہ پانی کی صُراحی پر ایک سُوکھی روٹی رکھی ہوئی ہے۔اس نے پوچھا:یہ روٹی کیسی ہے؟دولہا نے کہا:یہ کل کی باسی روٹی ہے،میں نے اِفطار کے لئے رکھ لی تھی۔ یہ سُن کر وہ واپس ہونے لگی۔یہ دیکھ کر دُولہا بولا: مجھے معلوم تھا کہ حضرت سَیِّدُنا شیخ کِرمانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی شہزادی مجھ غریب انسان کے گھر نہیں رُک سکتی۔ دُلہن بولی:میں آپ کی غربت (Poverty) کے باعث نہیں بلکہ اس لئے لوٹ کر جارہی ہوں کہ اللہ کریم پر آپ کا یقین بہت کمزور نظر آ رہا ہے ۔ مجھے تو اپنے والد پر حیرت ہے کہ اُنہوں نے آپ کو پاکیزہ عادت اورنیک کیسے کہہ دیا! دُولہا یہ سُن کر بہت شرمندہ ہوا اور اس نے کہا:اس کمزوری سے مَعذرت خواہ ہوں۔ دُلہن نے کہا: اپنا عُذر آپ جانیں، البتہ! میں ایسے گھر میں نہیں رُک سکتی جہاں ایک وَقْت کی خوراک جمع رکھی ہو، اب یا تو میں رہوں گی یا روٹی ۔ دُولہانے فوراً جا کر روٹی خیرات کردی۔(روض الریاحین،الحکایۃ الثانیہ والتسعون بعدالمائۃ،ص ۱۹۲، ملخصاً )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد