Book Name:Khudkshi Par Ubharny Waly Asbaab

لیتے ہیں۔ آسائشوں ، عُمدہ غذاؤں ،شادِیوں وغیرہ کے موقَعَوں پر فُضول خر چیو ں ، گھر کے اندر کی سجاوٹوں وغیرہ کیلئے زِیادہ سے زِیادہ رقم کی طلب بھی خود کشی کے اسباب ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ”مال“انسان کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے۔  جب تک بقدرِ ضرورت مال میسر رہے زندگی مسکراتی ہوئی گزرتی ہے، لیکن جب جیب خالی ہونے لگے اورطلوع ہونے والا سورج ایک نیا خرچہ لئے نمودار ہو تو زندگی کی گاڑی کا پہیہ رکنے لگتا ہے۔ ایسے میں کبھی تکمیلِ ضروریات کے لئے قرض جیسے”شجرِ خاردار“ تلے  بھی پناہ لینی پڑتی ہے۔پھر یہ درخت اپنی جڑیں پھیلاکر اس طرح سے مضبوط کرتا ہے کہ  بعض کمزور ذہن کے مالک افراد خود سوزی اور خود کشی کی طرف مائل ہونے لگتے ہیں۔ بچوں کے اسکول اور ٹیوشنز کی بھاری بھاری فیسیں، گھر کے بڑھتے ہوئے اخراجات، بجلی اور گیس کے ہوش ربا بلز، مالک مکان اور قرض خواہوں کے تقاضے، گھر والوں کے نت نئے مطالبات اور لمبی چوڑی فرمائشیں کبھی بندے کوا یسے بند کمرے میں دکھیل دیتی ہیں کہ جہاں نجات صرف خُودکشی کی صورت میں دکھائی دے رہی ہوتی ہے۔

فکرِ معاش کا علاج قناعت ہے

اگر رَہنے سَہنے، کھانے پینے وغیرہ میں حقیقی سادَگی اپنانے کامَدَنی ذِہن بن جائے تو قلیل آمدَنی پر گزارہ کرنا  ممکن ہے اور اس سبب سے شاید کوئی بھی مسلمان خودکُشی جیسا حرام اورجہنَّم میں لیجانے والا کام نہ کرے ۔یاد رکھئے! انسانی خواہشات سمندر سے زیادہ گہری اور زمین و آسمان سے زیادہ وسعت رکھتی ہیں۔ خوش نصیب ہیں وہ اسلامی بہنیں جو اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے خواہشات کی تلاطم خیز موجوں کے آگے”قناعت کابند“ باندھ کر پرسُکون زندگی گزارتی ہیں۔ ٭قناعت اعلیٰ ترین انسانی صفات میں سے ایک بہت پیاری صفت ہے، ٭قناعت اطمینان اور تسلی کا سرچشمہ ہے، ٭قناعت ایک