Book Name:Al Madad Ya Ghaus e Azam

زندگی دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں بسر ہوتی ۔کاش! میں ہر ماہ کم از کم3 دن کے  مدنی قافلوں میں سفر  کو معمول بنالیتا ،کاش! عاشقانِ رسول کی صحبت میں میری پوری زِندگی سیکھنے سکھانے میں ہی بسر ہو جاتی ۔اللہعَزَّ  وَجَلَّ  ہمیں   اچھی صحبت اپنانے اور بُری صحبت سے دُور رہنے  کی سعادت نصیب فرمائے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  

لُوٹنے رحمتیں قافلے میں چلو         سیکھنے سُنّتیں قافلے میں چلو

علم حاصل کرو جہل زائل کرو        پاؤ گے راحتیں قافلے میں چلو

سُنّتیں سیکھنے تین دن کیلئے            ہر مہینے چلیں قافلے میں چلو

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بعض مشائخ روایت کرتے ہیں کہ ہم حضرت سَیِّدُناشیخ  عبدالقادررَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے مدرسے  میں بیٹھے ہوئے  تھے کہ آپ  نے اٹھ کر اپنی لکڑی(Wooden) کی چپلیں پہن لیں اور وضو کر کےدو رکعت نفل ادا کرنے لگے، نماز کے بعد  بلند آواز  میں نعرہ لگایا اور اپنی  ایک چپل پکڑ کر ہوا میں پھینکی جو ہماری نظروں سے غائب ہوگئی ، پھردوسرا نعرہ لگایا اور دوسری   چپل بھی پھینکی وہ بھی دیکھتے ہی دیکھتے غائب ہوگئی پھر آپ اپنی جگہ پر بیٹھ گئے۔ ہم میں سے کسی ایک کو حقیقتِ حال معلوم کرنے کی جرأت نہ ہوئی۔23دن  گزرنے کے بعد ایک قافلہ بغداد شریف پہنچا تو اس قافلے کا امیر کہنے لگا ، ہمارے پاس حضرت غوثُ الاعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کیلئے تحفہ ہے لوگوں نے آپ سے ذکر کیا  تو آپ نے فرمایا ،وہ لے آئیں۔قافلے والوں نے ہمیں ایک من ریشمی کپڑا،بہت ساسونا اور وہ دونوں لکڑی کی چپلیں بھی پیش کیں جو ایک ماہ پہلے آپ نے ہوا میں پھینکی تھیں،ہمارے دریافت کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ہم3صفر