Book Name:Al Madad Ya Ghaus e Azam

  کریم کے  انبیائے کرام   عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  اور اولیا ئےعظام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعالیٰ  اس کی عطا سے مدد فرماتے ہیں  ۔  جولوگ اس طرح کی باتیں بناتے ہیں کہ صرف ربِّ کریم ہی سے مدد مانگنی چاہیے،انبیاءِ کرامعَلَیْہِمُٰ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام اور اولیائے عظام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام سے مدد نہیں مانگنی چاہیے یہ ان پر شیطانی وار ہوتاہے ، اس طرح کی باتیں کرنے والے  بسا اوقات انبیا ئے کرامعَلَیْہِمُٰ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور اولیائے عِظام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کی توہین بھی کر جاتے ہیں اور توہینِ انبیا ء کے سبب سیدھا کُفر میں جا پڑتے ہیں۔اس وسوسے (Suspicion) کی کاٹ  کیلئے یہ بات ذہن میں بٹھالیجئے کہ حقیقتاً مدد فرمانا صرف اللہ پاک کی ذاتِ پاک کے ساتھ  ہی خا ص ہے۔ اس کی عطاکے بغیر کوئی ذرّہ بھی  فائدہ نہیں دے سکتا، ہاں اس کی عطا سے اس کے مُقرَّب بندے یا دیگر جاندار و بے  جان اشیاء ”نفع ونقصان کے مالک ہو سکتے ہیں جیساکہ پارہ 1 سُوْرَۃُ الْبَقَرَہ آیت نمبر 45 میں  ربِّ کریم کا ارشادہے:

وَ اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ- (پارہ:۱، بقرہ:۴۵)                   

تَرْجَمَۂ کنزالایمان: اور صبر اور نماز سے مدد چاہو ۔

ذرا غورکیجئے !تمام مخلوق کو پیدا کرنے والا رَبّ  خود حکم فرما رہا ہے کہ صبر اور نماز سے مدد مانگو۔  اب اگر اللہ کریم  کے علاوہ مدد مانگنا ناجائز ہوتا تو اللہ پاک یہ حکم کیوں اِرْشاد فرماتا  کہ صبر اور نماز سےمدد چاہو! کیونکہ صبر اور نماز خدا نہیں بلکہ غیرِ خدا ہیں۔اسی طرح  پارہ 5 سُوْرَۃُ النِّسَاء کی آیت نمبر 64 میں ارشاد ہوتاہے :

وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴)

تَرْجَمَۂ کنزالایمان: اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں  تو اے محبوب! تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہسے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شفاعت فرمائے