Book Name:Al Madad Ya Ghaus e Azam

(پارہ: ۵، النسآء: ۶۴)                                  تو ضرور اللہ  کو بہت توبہ قَبول کرنے والا مہربان پائیں۔

اِمامِ اَہلسنّت،اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس آیت کے تحت اِرْشاد فرماتے ہیں:کیا اللہپاک  (اپنے محبوب کی اُمَّت کے گناہوں کو)اپنے آپ نہیں بخش سکتا تھا۔ پھریہ کیوں فرمایا کہ اے نبی! تیرے پاس حاضرہوں اورتُو اللہ (پاک )سے ان کی بخشش چاہے تو یہ دولت ونعمت پائیں گے۔( رَبِّ  کریم کا گناہگاروں کو درِ مُصْطَفٰے پہ حاضری کا حکم دینا اور وہاں رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اپنا سفارشی بنوانا یہی غَیْرُاللہ سے مدد مانگنا ہے اور) یہی ہمارا مطلب ہے۔ جو قرآن کی آیت صاف فرمارہی ہے۔(فتاویٰ رضویہ: ۲۱/۳۰۵)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! معلوم ہواکہ اللہ پاک کے علاوہ دوسروں سے مدد مانگنا  بالکل جائز   ہے بلکہ یہ تو   انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام   کی سُنَّت  ہے حتی کہ اللہ  پاک  نے بھی اپنے بندوں سے مدد مانگی ہے  حالانکہ وہ قادرِ مطلق ہے ہرگز  ہرگز کسی کا محتاج  نہیں،آئیے ! سنئے کہ اللہکریم  اپنے بندوں سے کن الفاظ میں دِین اسلام کی مددکا حکم فرما رہا ہے، چنانچہ پارہ 26 سورۂ محمد آیت نمبر 7 میں ارشاد ہوتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ یَنْصُرْكُمْ وَ یُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ(۷) (پ۲۶،محمد۷)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اے ایمان والو اگر تم دینِ خدا  کی مددکروگےاللہتمہاری مددکرےگااورتمہارے قدم جمادے گا ۔

غور کیجئے ! کیا  اللہ پاک اپنے دِین کو پھیلانے پرقادرنہیں ہے؟یقیناًقادر ہے لیکن اس کی مشیّت ہے کہ بندوں سے فرما رہا ہےکہ تم اگر دینِ خدا کی مدد کرو گےتو اللہ تمہاری مدد کرے گا ۔یاد رہے کہ اللہ پاک  غنی اور بے نیاز ہے ،اسے نہ بندوں  کی مدد کی حاجت ہے اور نہ ہی وہ اپنے دِین کی ترویج و اِشاعت  (Propagation)اور اسے غالب کرنے میں  بندوں  کی مدد کا       محتاج ہے ،یہاں  جوبندوں  کو اللہ پاک کے دِین کی مدد کرنے کا فرمایاگیایہ دراصل ان کےاپنےہی فائدے کےلئےہےکہ اس صورت میں  انہیں اللہکریم کی مدد