Book Name:Takabbur Ka Anjam Ma Musalman Ko Haqeer Jannay Ki Muzammat

رکھنے کیلئے ہربُرائی کرنے پرمجبور اور  ہر اچھے کام کو کرنے سے عاجز ہوجاتا ہے ۔([1])

لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی رضا کیلئے اپنے اندر عاجزی پیدا کریں اور تکبُّر جیسی بُری آفت سے اپنے آپ کو کوسوں دُور رکھیں ،آج کے اس بیان میں اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ہم تکبُّر کے انجام اور کسی مسلمان کو حقیر جاننے کی مذمت کے بارے میں سُنیں گے۔آئیے سب سے پہلے اس بارے میں ایک حکایت سُنتے ہیں کہ ہمارے بزرگانِ دِین رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن تکبُّر کو کس قدر ناپسند کیا کرتے تھے ۔چنانچہ

تکبُّر سے اعلٰی حضرت کی ناگواری

خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا سیِّد ایُّوب علی رضوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا بیان ہے کہ ایک صاحِب جن کا نام مجھے یاد نہیں اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت، مُجَدِّدِ دِین ومِلَّت،حضرتِ علَّامہ مولانا شاہ امام احمد رَضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی  عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے اور اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بھی کبھی کبھی اُن کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے۔ایک مرتبہ حضور(اعلیٰ حضرت)ان کے یہاں تشریف فرما تھے کہ ان کے محلے کا ایک بیچارہ غریب مسلمان ٹوٹی ہوئی پُرانی چارپائی پر جو صحن (Courtyard)کے کَنارے پڑی تھی،  جھجکتے ہوئے بیٹھا ہی تھا کہ صاحِبِ خانہ نے نہایت کڑوے تَیوروں سے اُ س کی طرف دیکھنا شُروع کیا یہاں تک کہ وہ ندامت سے سر جُھکائے اُٹھ کر چلا گیا۔اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو صاحِبِ خانہ کے ا ِس مغرورانہ انداز سے سخت تکلیف پہنچی مگر کچھ فرمایا نہیں۔کچھ دنوں بعد وہ آپ کے یہاں آئے۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی چارپائی پر جگہ دی،وہ بیٹھے ہی تھے کہ اتنے میں کریم بخش نامی حجّام (Barber)حُضور(اعلیٰ حضرت) کا خط بنانے کیلئے آئے،وہ اِس فکر میں تھے کہ کہاں


 



[1] احیاء العلوم، کتاب ذم الکبرو العجب، باب بیان حقیقۃ الکبر و آفتہ،۳/۴۲۳ج۳،ص ۴۲۳ملخصًا