Book Name:Takabbur Ka Anjam Ma Musalman Ko Haqeer Jannay Ki Muzammat

(وسائل بخشش مرمم، ۷۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

٭تکبُّر سے بچنے کیلئے اپنے عیوب پر نظر رکھنا بہت مُفید ہے اوراپنی عادات واطوار کو تقویٰ سے زینت دیناعُیُوب ونَقائص کی پہچان کے لئے بہت مُعاوِن ہے۔٭تکبُّرکا ایک عِلاج یہ بھی ہے کہ جب  تکبُّر میں مبتلاہونے کا اندیشہ ہوتو بندہ اُس کے نقصانات و عذابات پر خوب غور کرے تا کہ اس کےاندر اس ہلاکت خیز عمل یعنی تکبُّر سے بچنے کا جذبہ پیدا ہو ۔٭تکبُّر سے نجات پانے کے لئے عاجِزی  اختیار کرنا اور مسکینوں کے ساتھ بیٹھنا بے حد مُفید ہے،عاجزی تکبُّر کی ضد ہے ،عاجزی سے لبریز دل میں تکبُّر کیلئے کوئی گُنجائش نہیں ۔جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے:تواضُع(یعنی عاجزی)اختیار کرو اور مسکینوں کے ساتھ بیٹھا کرو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے بڑے مرتبے والے بندے بن جاؤ گے اور تکبُّر سے بھی بَری ہو جاؤ گے۔([1] ) ٭تکبُّر سے نجات کیلئے ہر مسلمان سے سلام کیجئے بلکہ سلام میں پہل کیجئے خواہ وہ امیر ہویاغریب ،بڑا ہو یا چھوٹا ۔ہمارے مَدَنی آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تو بچوں کو بھی سلام میں پہل فرمایا کرتے تھے ۔ حضرت سیِّدُنا اَنس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ چند لڑکوں کے پاس سے گزرے تواُن کو سلام کیا ،پھر فرمایا: رسولُ اللهصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔([2])٭تکبُّر سے نجات پانے کیلئے اپنے کام اپنے  ہاتھ سے کرنے کی کوشش کیجئے اور اپنا سامان خود اُٹھائیے۔حدیثِ پاک میں ہے:جس نے اپنا سامان خود اُٹھا لیا وہ تکبُّر سے آزاد ہو گیا۔([3]) ٭اسی  طرح  صدقہ و خیرات کرتے رہنا بھی دل میں مسلمانوں کی


 

 



[1] کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال،جزء ۱،۲/۴۹،حدیث:۵۷۲۲

[2] بخاری ،کتاب الاستئذان،باب تسلیم علی الصبیان،۴/۱۷۰،حدیث:۶۲۴۷

[3] شعب الایمان، باب فی حسن الخلق، فصل فی التواضع،۶/۲۹۲، حدیث: ۸۲۰۱