Book Name:Buzurgan e Deen Ka jazba e Islah e Ummat

شُروع کیا تو پُھولوں کی پَتِّیُوں یاہاروں کے ساتھ اِن کا اِسْتِقْبال نہیں کِیا گیا بلکہ اِس اِحْسَان کے بَدْلے میں اُن پرظُلْم  وسِتَم  کے پہاڑ توڑے گئے،قَیْد و بَنْد کی اَذِیَّتیں دی گئیں،جِسْم کی کھالیں تک کھینچ لی گئیں،گَرْم ریت پر نِیم بَرَہْنَہ(بَ،رَہ،نَہ) کر کے گھسیٹا گیا،تِیر وتَلوار اور نیزوں سے جِسموں کو چَھلْنی کِیا گیا حتّٰی کہ اِس راہ میں اُن حضرات نے اپنی جانوں کی بھی پَروا نہ کی اور کئی ہستیوں نے تو جامِ شَہادت بھی نوش کیا اَلْغَرَض جس عَظِیْمُ الشَّان انداز میں اُن اللہ والوں نے لوگوں کی اِصْلاح کی کوشش کا فَرِیْضَہ سَراَنجام دیا وہ اپنی مِثال آپ ہے،جبکہ آج حالات اِس کے بَرْعَکْسْ ہیں کہ آج تو لوگ مُبَلِّغِیْن کا نِہایَت اَدَب و اِحْتِرام بَجالاتے اور اِنہیں سَر آنکھوں پر بِٹھاتے ہیں مگر اِس کے باوُجُود ہماری سُستی کا عالَم یہ ہے کہ ہمارے آس پاس بلکہ پڑوس میں مختلف بُرائیوں اور خُرَافات کا سِلْسِلہ زور و شور سے جاری و ساری رہتا ہے،نیکی کی دَعْوَت کے ہمیں ہزارہا مَواقِع ملتے ہیں لیکن آہ!اُنہیں گناہوں میں مُبْتَلا  دیکھ کر اُن کی اِصْلاح پر قُدْرَت ہونے کے باوُجُود ہم سُستی یا شَرْم کے باعِث”یَا شَیْخ اپنی اپنی دیکھ“کے مِصْدَاق مَحْض اپنی اِصْلاح میں مَشْغُول رِہ کر اُن کی اِصْلاح  سے غافِل رہتے ہیں۔یاد رکھئے!اِصْلاح کی قُدْرَت ہونے کے بَاوُجُود پڑوسیوں اور گُناہوں میں مُبْتَلا  تو  کیلئے اِنفِرادی کوشِش کرتے لوگوں کی اِصْلاح سے مُنہ موڑنا سَراسَر نُقْصان کا باعث ہے چنانچِہ

کٹے ہوئے کانوں والا بہرہ

حضرت سیِّدُنا مالِک بن دِیناررَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: تَورا ت شریف میں لکھا ہُوا ہے کہ جس کا پڑوسی گُناہوں میں مُبْتَلا  ہواور(بَاوُجُودِ قُدْرَت) وہ اُسے نہ روکے تووہ بھی اُس گُناہ میں شریک ہے۔(الزھد لامام احمد،کتاب الزھد،ص۱۳۴،رقم:۵۲۷)حضرت سَیِّدُنااَنَس بن مالِک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں: جو کوئی سُنے کہ فُلاں شَخْص فِعْلِ بَد(یعنی گُناہ)کا مُرْتَکِب ہُوا اور پھر(بَاوُجُودِ قُدْرَت) وہ اُس گُناہ کرنے والے کونہ روکے تو قِیامت کے روز وہ کٹے ہوئے کانوں والا بہرا ہوگا۔(تنبیہ المغترین،الباب