Book Name:Buzurgan e Deen Ka jazba e Islah e Ummat

الرابع الخ،ومن اخلاقھم:امرھم بالمعروف الخ، ص۲۳۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                     صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنوں!ہمارے بُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن دیگر نیک کاموں کے ساتھ ساتھ اِصْلاحِ اُمَّت کے  مَدَنی جذبے سے سَرشَار اور اِس حوالے سے بَہُت چُست تھے،اِن کے دل ہمیشہ اُمَّت  کی اِصْلاح کے لئےبے قراررہا کرتے تھے،اُن کااِصْلاحِ اُمّت کا انداز رِقَّت و سوز سے بھرپُور ہُواکرتا  تھا کہ اگر کوئی شخص اِن سے راہ چلتے بلکہ دورانِ سَفَر بھی نَصِیْحَت کا طالِب ہوتا تو یہ حضرات تاخِیر نہ فرماتے بلکہ اُسی وَقْت خَوْفِ خُدا کی گہرائیوں  میں ڈُوب کر اور رو رو کر اُسے اِخْلاص سے بھرپور”اِصْلاح کے  مَدَنی پُھول“عَطا فرماتے کہ جس سے نہ صِرْف خُود اِن کی اپنی حالت غیر ہوجاتی بلکہ سُننے والوں پر بھی ایک عجیب رِقّت طاری ہوجاتی۔آئیے!بطورِ تَرغیب ایک رِقّت اَنگیز حِکایَت سُنتے ہیں اور اُس سے  مَدَنی پُھول چُنتے ہیں،چنانچہ

حضرت سیِّدُنا اِبْرَاہیم بن بَشّار رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں اور اِمام اَبُو یُوسف فَسَوِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  مُلکِ شام کی طرف جارہے تھے کہ راستے میں ایک شخص لَپَک کرآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے سامنےآیا اورسَلام کرنے کے بعد عَرْض کرنے لگا:اے اَبُویُوسف!مجھے کچھ نَصِیْحَت فرمادیجئے ۔یہ سُن کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ رو پڑے اور(نیکی کی دَعْوَت پیش کرتے ہوئے)فرمایا:اے بھائی!بے شک شَب وروز کا(جَلد جَلد)آنا جانا،آپ کے بدن کے گُھلنے،عُمْر کے خَتم ہونے اورہردم مَوْت کے قریب سے قریب تَر ہوتے چلے جانے کا پَتَا دے رہا ہے۔اِس لئے میرے بھائی! آپ کواُس وَقْت تک ہرگِز مُطْمَئِن ہوکر نہیں  بیٹھناچاہئے  جب تک کہ اپنے اچّھے خاتمے کا معلوم نہ ہو جائے نیز یہ پتانہ چل جائے کہ جنّت میں جانا ہے یا کہ جہنَّم ٹھکانا ہے ؟اور یہ خَبَر نہ ہو جائے کہ آپ کا پَرْوَرْدَگار عَزَّ  وَجَلَّ آپ کے گُناہوں اور غفلتوں کی وجہ سے ناراض ہے یا اپنے فَضْل ورَحمت کے سبب آپ سے راضی ہےاے کمزورانسان!