Book Name:Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

کرنے میں دیر لگایا کرتے ہو اورٹال مٹول کرنا تم لوگوں کی عادت بن چکی ہے۔یہ منظر دیکھ کر امیرُ المومنین حضرت سَیِّدُنا عُمَر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے نہایت غضب ناک نظروں سے گھُورتے ہوئے اُس سے کہا: اے خُدا عَزَّ  وَجَلَّ کے دُشمن!کیا تو خُدا عَزَّ  وَجَلَّ کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ایسی گُستاخی کر رہا ہے؟خُدا عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم! اگر حضورِ اکرم،نورِ مجسّمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَدب کا لحاظ نہ ہوتا تو میں ابھی اپنی تلوار سے تیرا سَر اُڑا دیتا۔یہ سُن کر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے(بطورِ عاجزی) فرمایا:اے عُمَر! تم کیا کہہ رہے ہو؟ تمہیں تو یہ چاہیے تھا کہ مجھے اَدائے حق کی ترغیب دے کر اور اِس کو نرمی کے ساتھ تقاضا کرنے کی ہدایت کرکے ہم دونوں کی مدد کرتے۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حکم دِیا کہ اے عُمَر! اِس کو اِس کے حق کے برابر کھجوریں دے دو! اور کچھ زیادہ بھی دے دو۔حضرت سَیِّدُنا عُمَر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے جب حق سے زیادہ کھجوریں دِیں تو اُنہوں  نے کہا:اے عُمَر! میرے حق سے زیادہ کیوں دے رہے ہو؟ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: چونکہ میں نے ٹیڑھی نظروں سے دیکھ کر تمہیں خوفزدہ کر دِیا تھا،اِس لئے حضورِانور،مدینے کے تاجورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے تمہاری دلجوئی کے لئے تمہارے حق سے کچھ زیادہ دینے کا مجھے حکم دِیا ہے۔ یہ سُن کر انہوں نے کہا:اے عُمَر!کیا تم مجھے پہچانتے ہو میں کون ہوں؟آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: نہیں،کہا میں یہودیوں کا عالِم زید بن سَعْنَہ ہوں۔امیرُ المؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُمَرفاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:پھر تم نےرسولِ شاندار،منبعِ انوار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ ایسی گستاخی کیوں کی؟ جواب دِیا: اے عُمَر! دراصل بات یہ ہے کہ میں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں موجود نبوت کی تمام نشانیاں پہچان لی تھیں مگر 2 نشانیوں کے بارے میں مجھے اُن کا امتحان کرنا باقی رہ گیا تھا۔(1) اُن کی قُوّتِ برداشت ان کے غَضَب پر غالب رہے گی اور(2)جس قدر زیادہ اُن کے ساتھ جہالت کا برتاؤ کِیا جائے گا، اُسی قدر اُن کا حِلم (یعنی صبر و تَحَمُّل)بڑھتا جائے گا۔چُنانچہ میں نے ان دونوں نشانیوں کو بھی ان میں دیکھ